34

ڈالرز کی قلت کے باعث پاور پلانٹس کو ادئیگی رک گئی ‘ بجلی بحران کا خدشہ

اسلام آباد (بیوروچیف)ملک میں ڈالرز کی قلت کے باعث انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز)کو ادائیگیاں رک گئیں۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت لگیں چینی آئی پی پیز کے بقایاجات ڈیڑھ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق چین کے کوئلے کے پاور پلانٹس کو ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں۔سی پی پی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب ڈالرز ہیں ہی نہیں تو کہاں سے ادائیگی کریں، عدم ادائیگیوں کے باعث کوئلے پر لگی آئی پی پیز کی مشکلات سے آگاہ ہیں۔ذرائع کے مطابق صورتحال ڈالرز کی دستیابی کی صورت میں ہی بہتر ہوگی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سی پیک کے تحت ساہیوال، پورٹ قاسم اور حب میں کوئلے پر پاور پلانٹس لگے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں روپے کی ناقدری اور معاشی مشکلات کے باعث گرمیوں میں بجلی کی طلب پوری کرنا حکومت کیلئے بڑا چیلنج بن گیا۔ عوام کو کئی کئی گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔رواں سال ملک میں 18 لاکھ نئے صارفین کا اضافہ ہوچکا ہیں۔ ترسیلی نظام محض 24 ہزار میگاواٹ کی صلاحیت کا حامل ہے جبکہ گرم موسم میں مجموعی طلب 30 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرجائے گی۔گرمیوں میں بجلی کی 58فیصد پیدوار مہنگے درآمدی فرنس آئل سے، 25 فیصد پن بجلی،13 فیصد جوہری توانائی سے اور 4 فیصد پیداوار متبادل توانائی سے کی جاتی ہے لیکن آتی گرمی میں خرابی کے باعث نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجکٹ 969میگاواٹ پن بجلی دستیاب نہیں ہوگی۔گردشی قرض میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کے دبا پر سبسڈیز کے خاتمے اور اضافی سر چارجز بھاری بلوں کی صورت میں صارفین پر 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ بنیں گے۔صورتحال کو ماہرین نے خطرے کی گھنٹی قرار دے دیا ہے۔ ماہر توانائی ڈاکٹر بشارت کا کہنا تھا کہ ملک میں امپورٹٹڈ ایل این جی فرنس آئل کوئلہ خریدنے کیلئے ڈالر نہیں ہیں، پلانٹس بند پڑے ہیں جب گرمیوں میں اے سی چلنے شروع ہونگے، رمضان آئے گا آپکے پاس بجلی ہوگی نہیں۔حکومت ایسے مشکل حالات میں متبادل توانائی کی بات تو کررہی ہے لیکن ماہرین کا کچھ اور ہی کہنا ہے۔ڈاکٹر بشارت کا خیال ہے کہ پلاننگ کمیشن کے انرجی ونگ میں ایک بھی متبادل توانائی کا ماہر نہیں جو آپکو بتائے کہ کس طریقے سے آپ نے جنریشن کرنی ہے۔ماہرین کے مطابق پبلک بلڈنگز کو شمسی توانائی پر منتقل کرکے 5 ہزار میگاواٹ بجلی بچا کر اور پرانے پنکھے اے سی بلب تبدیل کرکے 8 ہزار میگاواٹ بجلی کی بچت کرلی جائے تو موجود پیداوری صلاحیت میں ہی طلب پوری کی جا سکتی ہے اور عوام کو طویل لوڈشیڈنگ بھی نہیں جھیلنا پڑے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں