49

کامیاب ، کھلے دل سے شکست تسلیم

ٹھیکریوالہ(نامہ نگار)عام انتخابات 2024 میں این اے100کا معرکہ ،تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ نے اپنے نام کر لیا ،مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کر لی ،تفصیلات کے مطابق رہنما مسلم لیگ ن رانا ثنا اللہ نے 2018کے الیکشن میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 106سے رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر نثار جٹ کے مقابلے میں الیکشن میں حصہ لیا جس میں رانا ثنا اللہ نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے106137ووٹ حاصل کئیے اورتحریک انصاف کے ٹکٹ پر ڈاکٹر نثار جٹ نے 103899ووٹ حاصل کئیے اس طرح رانا ثنا اللہ نے 2238ووٹ سے ڈاکٹر نثار جٹ کو شکست دے دی اور قومی اسمبلی کے پہلی مرتبہ ممبر منتخب ہو گئے لیکن ڈاکٹر نثار جٹ نے اپنی ہار تسلیم نہیں کی اور الزام لگایا کہ صبح تک تو میں جیت رہا تھا جب رانا ثنا اللہ نے دیکھا کہ وہ ہار رہا ہے تو انہوں نے رزلٹ تبدیل کروا دئیے اور مجھ سے میری سیٹ چھین لی گئی جو کہ سراسر زیادتی تھی این اے 106سے جیتنے کے بعد وفاق میں مسلم لیگ حکومت نہ بنا سکی جس کی وجہ سے رانا ثنا اللہ جیت کر بھی اپنے حلقہ کیلے کچھ نہ کر سکے 2022میں جیسے ہی عدام اعتماد کے باعث تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تومسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کیساتھ مل کر وفاق میں اپنی حکومت بنا لی جس میں رانا ثنا اللہ کو وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا جو کہ فیصل آباد کیلئے ایک بہت بڑا اعزاز تھا تقریبا ڈیڑھ سال کی حکومت میں رانا ثنا اللہ نے حلقہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے جس میں دیہاتوں کی رابطہ سڑکیں،دیہاتوں میں گیس کے پائپ بچھائے ،بجلی کے مسائل ،پاسپورٹ اور نادرا آفس سمیت دیگر کئی عوامی مفادات کے پروجیکٹ مکمل کروائے جس سے حلقہ میں ایک امید آئی کے اب حلقہ کے دیرینہ مسائل جلد حل ہو جائیں گے، 2024کے عام انتخابات میں این اے 106کو تبدیل کر کے این اے 100کا نام دے دیا گیا رانا ثنا اللہ نے ایک بار پھر اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ کے مقابلے میں میدان میں اترے مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر ہونے کی زمہ داری نبھانے کے ساتھ دیگرپارٹی مصروفیات کے باعث اپنے حلقہ میں کمپین نہ کر سکے انہوں این اے 100میں اپنے کواڈینٹر بنا دئیے جنہوں نے سابق ایم پی اے میاں اجمل آصف کی سربراہی میں الیکشن کمیپن جاری رکھی رانا ثنا اللہ نے الیکشن کمپین کیلئے جو کواڈنیٹرز بنائے وہ حلقہ کی عوام سے نا واقف تھے اور نہ ہی ان کا کوئی تجربہ جس کا خمیازہ انہیں ہار کی صورت میں بھگتنا پڑا عوام نے مہنگائی ،بے روزگاری اور تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہونے والے مظالم کا زمہ دار رانا ثنا اللہ اور ان کی جماعت کو ٹھہرایا جس کی وجہ سے یہ حلقہ میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروانے کے باوجود بھی مقبول نہ ہو سکے ،اس کے مقابلے میں تحریک انصاف کے آزاد امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ 9مئی کے واقعات میںپھنسے رہے اور ایف آئی آر کامقابلہ کرتے رہے اس وجہ سے ان کے گھروں پر پولیس چھاپے بھی مارتی رہی جس کی وجہ سے وہ اپنی الیکشن کمپین بھی بہتر طریقے سے نہ چلا سکے اس کے ساتھ ان کو انتخابی نشان میں بھی الجھا دیا گیا پہلے انہیں مینار کا نشان الاٹ کیا گیا جس پر ان کے کارکنوں نے کمپین شروع کر دی مگر دو دنوں کے بعد ان کا انتخابی نشان تبدیل کر کے مور دے دیا گیا جس پر ڈاکٹر نثار جٹ نے ایک بار پھر رانا ثنا اللہ پر الزام عائد کر دیا کہ میرے خلاف یہ سب رانا ثنا اللہ کی ایما پر ہو رہا ہے لیکن ہم گھبرانے والوں میں سے نہیں مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا اور شکست سے دو چار کروں گا اور جب 2024کے عام انتخابات کا میدان سجا تو عوام نے عمران خان کی محبت میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ڈاکٹر نثار جٹ کو 131980ملے ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ثنا اللہ کو 112651ووٹ حاصل کر سکے اس طرح ڈاکٹر نثار جٹ نے 19329زائد ووٹ لے کر 2024کا معرکہ اپنے نام کر لیا اس الیکشن میں بھی جب ڈاکٹر نثار جیت رہا تھا اور 45فارم بھی وصول کر لئیے تو آر او ڈاکٹر نثار جٹ کی جیت کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کے ہیلے بہانے بنا رہا تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹر نثار جٹ کو شک پڑا کہ اس بار بھی یہ دھاندلی پر اتر آئے ہیں تو انہوںنے اپنے وکلا کی ٹیم بھی آر او آفس روانہ کی اور اپنے کارکنوں کو بھی میسج دیا کہ فوری طور پر آر او آفس پہنچے تاکہ انہیں دھاندلی کا موقع نہ ملے جس پر تحریک انصاف کے کارکن اور وکلا کی ٹیم وہاں پہنچ کر آر او آفس کا گھیرائو کر لیا جس کی وجہ سے دھاندلی کے پروگرام کو ناکام بنایاعوام اور وکلا کے دبائو کے باعث آ ر او کو ڈاکٹر نثار جٹ کی جیت کا نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑ گیا اس سب کے بر عکس رانا ثنا اللہ نے اپنی ہار کو کھلے دل سے تسلیم کرنے کا اعلان کیااور کسی بھی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا جس کو عوام نے خوش آئند قرار دیا کہ یہ رانا ثنا اللہ نے ایک بڑا سیاستدان ہونے کا ثبوت دیا ہے عوامی حلقوں میں رانا ثنا اللہ کے اس بیان کو بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے زرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ کو مسلم لیگ ن کی قیادت نے گورنر پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر رانا ثنا اللہ نے معذرت کرتے ہوئے کسی بھی دوسرے حلقہ سے الیکشن لڑنے اور کوئی بھی عہدہ لینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ میں اپنی جماعت کیلئے کام کرنا چاہتا ہوں اگر کوئی عہدہ لوں گا تو اپنی جماعت کیلئے کام نہیں کو سکوں گا نچلی سطح سے مسلم لیگ ن کو مضبوط کرنے کیلئے کام کروں گا ،ڈاکٹر نثار جٹ 2018کا الیکشن ہار کر بھی اپنی عوام کے ساتھ رابطے میں رہے اور ان کے ہر دکھ سکھ میں ساتھ کھڑے رہے یہی وجہ ہے آج وہ جیت کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں