34

گلگت بلتستان میں بھی PTI حکومت خطرے میں پڑ گئی

گلگت(نامہ نگار)گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین اپنے ہی اسپیکر کے خلاف باغی ہو گئے اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا دی ہے۔اسپیکر امجد علی زیدی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے16اراکین نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد تحریک سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کرا دی گئی ہے۔گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں تحریک انصاف کے ہم خیال اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما اور سینئر وزیر راجا زکریا اور وزیر خزانہ جاوید منوا نے سیکریٹری اسمبلی کے پاس تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔عدم اعتماد کی تحریک لانے والوں کا تعلق تحریک انصاف سے ہی ہے جنہوں نے ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ کی سربراہی میں ہم خیال گروپ بنا لیا ہے۔ ان ارکان نے پیر کے دن اپنے ہی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا اعلان کیا تھا۔عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ کا موقف ہے کہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اڑھائی سال کے لیے امجد علی زیدی جبکہ اڑھائی سال کے لیے انہیں اسپیکر بنایا جائے گا جبکہ مدت پوری ہونے کے بعد بھی اسپیکر امجد علی زیدی عہدہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔دسمبر 2020 میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مشاورت سے اس وقت کے وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے اسپیکر شپ کی اڑھائی سال کی مدت نذیر ایڈووکیٹ کو دینے کا وعدہ کیا تھا جس کے تحت 25 مئی 2023 کو موجودہ اسپیکر امجد زیدی کی مدت پوری ہوگئی لیکن انہوں نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا۔ڈپٹی اسپیکر نذیر احمد نے مزید کہا کہ میں وعدہ پورا نہ ہونے کی وجہ مجبورا عدم اعتماد کی تحریک لے کر آیا ہوں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی خالد خورشید اور دیگر پارٹی رہنما دن بھر ڈپٹی اسپیکر اور ہم خیال گروپ کو منانے کی کوشش کرتے رہے لیکن کامیابی نہ مل سکی۔عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اسپیکر بے اختیار ہو گئے ہیں جبکہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر 5 جون کو اسمبلی اجلاس میں رائے شماری ہونے کا امکان ہے۔گلگت بلتستان اسمبلی 33 اراکین پر مشتمل ہے جن میں سے 24 جنرل نشستوں پر انتخابات کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں جبکہ خواتین کی 6 نشستیں ہیں جو پارلیمانی پارٹی کے تناسب سے اسمبلی کا حصہ بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ 3 نشستیں ٹیکنوکریٹ کے لیے مختص ہیں۔ اس وقت گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں