اسلام آباد (بیوروچیف)میرا نہیں خیال کہ میں آئندہ سیزن میں اپنی زمین پر گندم کاشت کروں گا۔ صرف اپنی ضرورت کے لیے تھوڑی بہت گندم کاشت کریں گے اور باقی رقبے پر آلو یا کوئی اور سبزی لگا دیں گے۔ رواں سال سخت محنت اور پیسہ خرچ کرنے کے بعد میری گندم کی فصل اچھی تو ہوئی ہے لیکن مجھے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ستر فیصد گندم ابھی بھی پڑی ہے، اس کو اونے پونے داموںآڑتھیوں کو فروخت کرنے کا سوچ رہے ہیں۔یہ کہنا ہے پنجاب کے ضلع وہاڑی کے کسان کلیم مشتاق کا۔ وہ بتاتے ہیں کہ گذشتہ سیزن میں انھوں نے چھ ایکٹر رقبے پر گندم کاشت کی تھی اور ان کی فی ایکٹر اوسط پیدوار 55 من کے قریب رہی ہے۔خیال تھا کہ فصل حکومت خرید لے گی تو اچھا فائدہ ہو گا۔ سوچا تھا کہ گندم کی کٹائی کے بعد تھوڑے اور پیسے خرچ کر کے زمین پر کپاس کاشت کریں گے اور آئندہ سیزن میں دوبارہ گندم۔ مگر اب صورتحال یہ ہے کہ گندم پڑی ہوئی ہے اور حکومت اسے خریدنے کو تیار نہیں ہے۔
