40

گوادر پاکستان کا معاشی مستقبل (اداریہ)

بلوچستان معدنی ذخائر سے مالامال صوبہ’ اس صوبہ میں گہرے پانی کی بندرگاہ قدرت کا بہت بڑا تحفہ’ جس کو استعمال میں لا کر پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم اور صوبہ بلوچستان کے عوام کی خوشحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس صوبہ کے عوام کی محرومیاں دور کرنے کیلئے بلوچستان کے معدنی وسائل کو استعمال کرنے اور اس کو تجارت کا عالمی مرکز بنانے کا خواب دیکھا تھا انہوں نے گوادر بندرگاہ کو عالمی تجارت کا مرکز بنانے کیلئے عملی طور پر چین کے ساتھ مل کر گوادر کی بندرگاہ کو فعال بنانے کیلئے کام کیا گوادر کی وسیع وعریض بندرگاہ جو دنیا بھر میں پائی جانے والی گہری بندرگاہوں میں سے ایک ہے اور یہ اﷲ کا ہمارے لئے بہت بڑا تحفہ ہے اﷲ نے پاکستان کو جو شاندار محل وقوع اور بیش قیمت قدرتی وسائل عطا فرمائے ہیں ان میں تقریباً ایک ہزار میل طویل ساحل سمندر بھی ہے جس میں 770میل صرف بلوچستان کی حدود میں واقع ہے گوادر ابتداء میں ماہی گیروں کی بستی تھی جو سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر اپنا گذر بسر کرتے تھے، پاک چین اقتصادی راہداری کی بدولت اب گوادر عظیم بندرگاہ کی شکل اختیار کر چکا ہے بعض مسائل کے باوجود یہ بندرگاہ ابھی تک بین الاقوامی تجارت کے لیے اپنی وسیع گنجائش کے باوجود فعال نہیں ہو سکی گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے وزارت بحری امور کی سفارش پر تمام سرکاری اداروں کو گندم چینی اور کھاد سمیت اپنی 50فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے اندرون ملک پہنچانے کا انتظام کرنے کی منطوری دی اور یہ ہدایت بھی کی کہ مستقبل میں اس بندرگاہ سے درآمدات وبرآمدات کی سہ ماہی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی گوادر کا علاقہ قیام پاکستان کے وقت خلیجی ریاست اومان کے پاس تھا 1958ء میں اس وقت کے وزیراعظم ملک فیروز خان نون نے اسے خرید کر پاکستان میں شامل کیا عرصہ دراز تک یہ شہر ماہی گیروں کا ذریعہ معاش رہا مگر اس میں ایک بڑی بندرگاہ بننے کی صلاحیت موجود تھی سی پیک کے تحت اس پر کام شروع ہوا تو آج یہ بین الاقوامی تجارت ہی نہیں، اسٹریٹیجک بندرگاہ کے طور پر بھی دنیا بھر کی نظروں میں ہے یہ بندرگاہ پوری طرح فعال ہو جائے گی تو اس سے نہ صرف بلوچستان کے لوگوں کو روزگار ملے گا اور ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی کراچی پورٹ پر بھی بوجھ کم ہو گا، سی پیک منصوبہ کے تحت گوادر میں تیزی سے ترقیاتی کام کرائے جا رہے ہیں گوادر میں بین الاقوامی معیار کا ائیرپورٹ بن چکا ہے جو جلد ہی کام کا آغاز بھی کر دے گا گوادر میں عالمی معیار کی رہائشی کالونیاں’ دفاتر بھی بنائے جا رہے ہیں تاکہ یہاں پر انٹرنیشنل تجارتی کمپنیوں کو ضروری سہولتیں فراہم کی جا سکیں بلاشبہ گوادر بندرگاہ کے فعال ہوتے ہی عالمی تجارت کا مرکز بن جائے گی اور یہاں سے پوری دنیا کے ممالک کو تجارتی سامان بھجوانے اور منگوانے کی سہولت حاصل ہو گی گوادر کی بندرگاہ کو فعال بنانے کیلئے برادر ملک چین کا کردار انتہائی اہم ہے چین نے اس کو عالمی بندرگاہ بنانے کیلئے انتہائی محنت سے کام کیا ہے اس کی سکیورٹی پر خاص توجہ دی گئی ہے اس کو نقصان پہنچانے والوں سے پوری طرح نمٹنے کیلئے افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں پاکستان کے دشمنوں کو بلوچستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی اور ملک دشمن عناصر اس صوبہ میں بدامنی پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں بعض بلوچ تنظیموں کو بھی ساتھ ملا رکھا ہے تاہم ہماری افواج پوری طرح چوکس ہیں اور پاکستان نے دشمنوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے گوادر بندرگاہ پاکستان کا معاشی مستقبل ہے اور بندرگاہ کے فعال ہونے کے بعد دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کس طرح دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا ہے اور دنیا کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت بن کر سامنے آتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ گوادر کو عالی تجارتی مرکز بنانے کیلئے حکومت اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے اس حوالے سے ملک کی سیاسی قیادتوں کو حکومت اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے کی جانیوالی کوششوں میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں