تحصیل گوجرہ گوناگو مسائل کا شکار ہو گیا۔آبادی میں اضافہ کے ساتھ مسائل میں اضافہ ہونالازم ہے ۔عوام کودرپیش ان مسائل سے نجات دلانے کیلئے سرکاری اداروں کا بنیادی عمل دخل ہو تاہے ۔ مگرگوجرہ میںبڑھتے ہو ئے مسائل کا حل نہ ہو ناعوام کیلئے درد سر بن چکاہے۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کا”ستھرا پنجاب”خواب ارباب اختیار کی طرف سے چکنا چور کر دیاگیاہے۔صحت وصفائی کانظام درم بھرم ہو گیا۔پرائیویٹ کمپنی کے ورکرز صرف سڑکوں کی صفائی اور فوٹو سیشن تک محدودہو کر رہ گئے ہیںجبکہ گلیوں اور محلوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیرمکینوں کیلئے ذہنی اذیت کا سبب بن رہے ہیںاوراسی وجہ سے مختلف قسم کی بیماریاں جنم لے رہی ہیںاور معصوم بچے زیادہ تر متاثر ہو رہے ہیںجبکہ شکایت درج کرانے کیلئے دیا گیا نمبرمکمل طور پر خاموش ہے ”آپ کو یہ سہولت میسرنہیں ہے ”اس وجہ سے شہری شکایت درج کر وانے کی سہولت سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ارباب اختیار کی عدم توجہی کی وجہ سے مسائل میں دن بدن اضافہ ہو رہاہے۔ شہر بھر میںصحت وصفائی کے حوالہ سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق شہر کی کوئی گلی یا محلہ ایسا نہیں جہاں پرصفائی ستھرائی میں بہتری آرہی ہو۔سیوریج کا پانی اور کوڑا کٹ کھلے عام دکھائی دے رہا ہے۔گوجرہ میںگرانفروشوں نے ات مچائی ہو ئی ہے جو منہ مانگے داموں اشیائے خوردونوش کی کی فروخت کو جاری رکھے ہو ئے ہیں جنہوں نے سرکاری مقررہ قیمتوںکویکسر نظر انداز کر رکھا ہے سبزی،فروٹ گوشت سمیت دیگر اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔جبکہ مقامی انتظامیہ نے مکمل طور پر آنکھیںبند کر رکھی ہے جبکہ پرائس کنٹرول افسران بھی شہر میں کہیں نظر نہیں آرہے ۔مقامی ہوٹلوں پرصفائی ستھرائی کا ناقص انتظام بھی انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ محکمہ واپڈاکی صورت حال بھی انتہائی ابتر ہو چکی ہے جہاں بھی مسائل سراٹھائے ہو ئے ہیں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں شکایات درج ہو تی ہیںوہاںپر عملہ کی کمی آڑے آرہی ہے اور کئی کئی روز تک درج کرائی گئی شکایت دور نہیں ہوتی ہیں ۔دوسری جانب شہر میںہتھ ریڑھی والوں نے شہریوں کی آمدرفت میں خلل ڈالا ہواہے اور شہر میں خریداری کیلئے آنیوالے مردو خواتین ،بوڑھوں اور بچوں کو شدید مشکلات کا سامناہے ۔رہی سہی کسرموٹر سائیکل رکشہ ڈرائیوروں نے پو ری کر رکھی ہے جگہ جگہ رکشہ سٹینڈشہریوں کے لئے وبال جاں بنے ہو ئے ہیں ۔شہر کے وسط میں واقع سبزی منڈی بھی شہریوں کیلئے دردسر بنی ہوئی ہے جہاں سے لوگوں کاگزرنا محال ہو چکاہے جبکہ سکول و کالج جانے والے طلباوطالبات کوبھی سبزی وفروٹ فروشوں کی طرف سے پیداکی جانیوالی رکاوٹوں کی وجہ سے شدید مشکلات درپیش ہیںبالخصوص سکول کالج کے وقت طالبات کے گزرتے وقت مختلف قسم کے نازیبا فقرے بھی ناقابل برداشت ہو تے ہیں۔منڈی کو شہر سے باہر منتقل کر نا وقت کی ضرورت ہے ۔گوجرہ میںپیشہ ورگداگروں نے بھی ڈیرے ڈال رکھے ہیں جن میںہٹے کٹے نوجوان ،خواتین شامل ہیںجو ٹولیوں کی شکل میںبھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں جنہوں گلیوں محلوں اور شہر کا رخ کیا ہو اہے ۔اور خیرات لئے بغیر جان چھڑانا مشکل ہو تاہے۔واضح رہے کہ بعض بھیک منگ مبینہ طور پر مختلف قسم کے جرائم میں بھی ملوث ہو نے کے انکشافات ہو رہے ہیں ۔قابل ذکر امر یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے گدا گری پرقانون سازی عمل میں لائی گئی ہے جس پر گوجرہ میں عمل دکھائی نہیں دے رہا ۔ عوامی حلقوں نے وزیر اعلی پنجاب سے نوٹس لینے اور مسائل کو حل کر نے کا مطالبہ کیاہے۔
