40

گیس مزید 147فیصد مہنگی کرنے کی تیاریاں

اسلام آباد (بیوروچیف) سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)کے بعد سوئی ناردرن نے بھی گیس مزید مہنگی کرنے کی درخواست کر دی۔سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں اضافے کی درخواست اوگرا کو جمع کرا دی جس میں گیس کی قیمت میں 147 فیصد تک مزید اضافہ مانگا گیا ہے۔ایس این جی پی ایل نے گیس کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی درخواست کی ہے۔سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں 2646.18 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے اور نئی اوسط گیس قیمت 4446.89 روپے مقرر کرنے کی درخواست کی ہے۔درخواست میں سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 189 ارب 18 کروڑ روپے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔اوگرا سوئی ناردرن کی درخواست پر 25 مارچ کو لاہور میں سماعت کرے گا اور درخواست پر 27 مارچ کو پشاور میں بھی سماعت کی جائے گی۔ علاوہ ازیں حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کو نجکاری پروگرام پر کام تیز کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ وفاق نے نجکاری کے ذریعے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے جان چھوڑانے کا پلان تیار کرلیا ہے، بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کردیا جائے گا۔ذرائع نے کہا کہ قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے)کی نجکاری پر مثبت انداز سے کام ہو رہا ہے اور پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جلد مکمل کرنے کے لییکوششیں ہو رہی ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت 25 ادارے نجکاری کی فعال فہرست میں شامل ہیں، ہوا بازی شعبیکا ایک ہی ادارہ پی آئی اے جبکہ فناننشل اور ریئل اسٹیٹ سے متعلق 4، 4 ادارے نجکاری کے جاری پروگرام میں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ انڈسٹریل سیکٹر کے 2، توانائی کے شعبے (بجلی کمپنیوں سمیت)کے 14 ادارے، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، بلوکی، حویلی بہادر، گدو اور نندی پور پاورپلانٹ بھی جاری نجکاری پروگرام کا حصہ ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ تمام 10 سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، ہاس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ ویمن بینک ، پاکستان انجینئرنگ کمپنی اور سندھ انجنئیرنگ لمیٹڈ بھی فعال نجکاری فہرست میں شامل ہیں۔واضح رہے کہ قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے)کی نجکاری پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے درمیان اختلافات سامنے آچکے ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی فیصلے کومسترد کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے یہ ادارہ منافع بخش ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا کیا تھا کہ اداروں کی نجکاری ضرور ہوگی اور اس میں سرفہرست پی آئی اے ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں