32

1سال میں سیاسی میدان میں کس نے کیا کھویا اور کیا پایا؟

اسلام آباد(بیوروچیف)ایک سال پہلے، نو اپریل2022اور منظر ہے وزیر اعظم ہائوس کے وسیع و عریض لان کا جہاں سابق وزیر اعظم عمران خان سے بعض صحافی آرمی چیف کی تعیناتی اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات سمیت ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے حوالے سے سوال و جواب کر رہے تھے۔پھر اسی رات کا دوسرا منظر ہے پارلمینٹ ہائوس کا رات کے بارہ بجے کے قریب کا وقت ہے اور سپیکر اسد قیصر ایک بار پھر اس اجلاس کو شروع کر رہے ہیں جو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے صبح سے جاری تو ہے مگر اس میں وقفے پر وقفہ آ رہا ہے۔تاہم اس بار سپیکر اسد قیصر جزبات سے بھری آواز میں مخاطب ہو کر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر تے ہیں اور سپیکر کی نشست سردار ایاز صادق کے حوالے کر دی جاتی ہے۔اسی دوران ایک منظر عدالت عظمی کا بھی ہے جہاں سے خبر آتی ہے کہ آدھی رات کو معزز ججز پہنچنا شروع ہو رہے ہیں۔پل پل منظر بدلتی یہ وہ رات ہے جس کے اختتام پر اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان اقتدار سے رخصت ہوئے۔نو اپریل 2022 کی شب رات گیارہ اور بارہ بجے کے درمیان پہلے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے استعفی دیا، اجلاس کی صدارت ایاز صادق نے سنبھالی اور پھر تحریک عدم اعتماد پر پر ووٹنگ کروائی گئی۔ اور کچھ دیر بعد عمران خان وزیراعظم نہیں رہے تھے۔پالیمان کی جانب سے ایک وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے جب گھر جانا پڑا تو ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے خود کو غیر جانبدار قرار دینے کا اعلان بھی سامنے آیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں