13

18ماہ سیاست اور معاشی صورت حال کیلئے حساس قرار (اداریہ)

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنی رپورٹ میں آنے والے 18ماہ پاکستان کی سیاست اور معاشی صورت کے حوالے سے حساس قرار دیئے ہیں جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہیں آنے والے دنوں میں ملک میں بحرانوں کے جنم لینے کے امکانات نظر آ رہے ہیں موجودہ صورتحال ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ گھمبیر ہے اور ایک سیاسی جماعت اپنا اقتدار چھن جانے کے بعد سے اب تک پیچ وخم کھا رہی ہے اس جماعت نے اپنا صبح وشام عدالتوں میں گزارنا شروع کر رکھا ہے عدالتوں سے بھی اس جماعت کو ریلیف مل رہا ہے اتحادی حکومت بمشکل معیشت کو پٹڑی پر چڑھا رہی ہے مگر اپوزیشن اسکی ٹانگیں کھینچ کر اسے ناکام بنانے پر تُلی ہوئی ہے، حکومت کی اپوزیشن کو ایک میز پر آنے کی دعوت کو نظرانداز کیا گیا انتشار کی سیاست کو ہوا دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں، اس حوالے سے ملک میں ہونے والی سیاسی صورتحال پر فچ رپورٹ میں پیشگوئی کی گی ہے کہ رواں سال کے دوران حکومت کیلئے سیاسی خطرات موجود ہیں جس کی روشنی میں یہ محض اٹھارہ ماہ قائم رہے گی اگر اتحادی حکومت کا خاتمہ ہوا تو ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ آئے گا، فچ کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد ایک بار پھر عوام میں بے چینی کی لہر پیدا ہو گئی ہے اس وقت وطن عزیز کا سب سے گھمبیر مسئلہ اس کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال اور بدترین مہنگائی ہے جبکہ حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف کی یہ شرط مان کر 7ارب ڈالر کے بیل آئوٹ قرضے کی منظوری حاصل کی گئی ہے یکایک پیدا ہونے والے سیاسی حالات اگر بگڑ جاتے ہیں تو اس سے معیشت کی بحالی کی حکومتی کوششیں دم توڑ جائیں گی 25سے 30ارب ڈالر کی سرمایہ کاری رُک سکتی ہے صرف سیاست اور معیشت کا شعبہ نہیں ممکنہ آئینی بحران حالات کو کسی بھی نہج پر لے جا سکتا ہے جس کا ملک کسی طور پر متحمل نہیں ہو سکتا ملک کے سیاسی مسائل کے حل کیلئے مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے، ملک میں انتشار’ غصہ اور سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے معاشی بحران سنگین تر ہو چکا ہے ان حالات میں سیاسی بصیرت اور دور اندیشی کا تقاضا یہ تھا کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے ٹھوس سنجیدہ اقدامات کئے جاتے مگر ایسا نہ کیا جا سکا حکومت اپوزیشن کو اور اپوزیشن حکومت کو جھکانے کے درپے ہے اس کا نقصان عوام بھگت رہے ہیں اس وقت پی ٹی آئی پر پابندیاں لگانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے جوسیاسی عدم استحکام کو مزید ہوا دے گی ملک میں سیاسی مخالف جماعتوں پر پابندی لگانے کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں ماہرین قانون کے خیال میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانا آسان نہیں بہتر یہ ہو گا کہ حکومت اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرے تاکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ میں مدد مل سکے اگر اس جماعت پر پابندی لگائی گئی تو اس پارٹی سے وابستہ سیاسی کارکنوں کا غصہ انتہائی درجے تک پہنچ سکتا ہے سیاسی کارکنوں پر جب سیاست میں حصہ لینے پر پابندی لگائی جائے گی تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ سیاست اور جمہوریت کے بجائے ان قوتوں کا آلہ کار بن جائیں گے جو پاکستان میں ریاست کا تختہ الٹ کر شریعت نافذ کرنا چاہتی ہیں قومی مفاد اور عوامی فلاح کا تقاضا ہے کہ پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز ہوش کے ناخن لیں اور ملک کو ترقی وخوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کی کوشش کریں جس کے لیے سیاسی اور معاشی استحکام لازم اور ضروری ہے ریاستی اداروں کے درمیان ٹکرائو آزادی اور سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں