اسلام آباد(بیوروچیف)حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ تعطل توڑنے کیلئے فروری میں لگ بھگ 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا سکتی ہے لیکن سیاسی غیر یقینی صورتحال حتمی فیصلوں میں تاخیر کر رہی ہے۔عالمی ادارے نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی سے دسمبر)کے آخر تک سامنے آنے والے 220 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اقدامات کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجلی کے نرخوں میں اضافے پر بات چیت سمیت نئی بجٹ تجاویز پر مشاورت شروع کر دی ہے۔انھوں نے دبئی سے واپسی کے بعد لاہور میں ملاقاتیں کیں،جہاں ریاستی اثاثے متحدہ عرب امارات کو فروخت کرنے پر پیش رفت نہ ہو سکی۔اس سے قبل حکومت کا منصوبہ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے قریبا 80 ارب روپے حاصل کرنے کیلئے صرف درآمدات اور کمرشل بینکوں پر ٹیکس عائد کرنا تھا۔
43