2

26ویں آئینی ترمیم 2تہائی اکثریت سے منظور (اداریہ)

26ویں آئینی ترمیم سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور کرا لی گئی سینیٹ کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا آئینی ترمیم بل کے حق میں 225ووٹ پڑے 12ارکان نے بل پیش کرنے کی مخالفت کی پی ٹی آئی نے ایوان کا بائیکاٹ کیا بعدازاں پی ٹی آئی ارکان بائیکاٹ ختم کر کے ایوان میں واپس پہنچ گئے اجلاس کے دوران ووٹنگ کرائی گئی پی ٹی آئی کے علی محمد خان’ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب’ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا بھی ایوان میں موجود تھے وزیر قانون اعظم تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جسے اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا منظور کردہ بل کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن میں 4سینئر ترین ججز شامل ہونگے کم ازکم 15سال تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ وکیل دو سال کیلئے کمیشن کا رکن ہو گا 2ارکان قومی اسمبلی اور 2ارکان سینیٹ کمیشن کا حصہ ہوں گے سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کی اہلیت کی حامل خاتون یا غیر مسلم کو بھی دو سال کیلئے کمیشن کا رکن بنایا جائے گا ججز تقرری کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا آرٹیکل (3)184 کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈکلریشن نہیں دے سکتی 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے آرٹیکل186، Aکے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے جس حد تک ممکن ہو سکے گا یکم جنوری 2028ء تک سود کا خاتمہ کیا جائے گا شریعت کورٹ میں سپریم کورٹ کا جج لگایا جا سکے گا وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدر مملکت کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر کوئی عدالت ٹربیونل یا اتھارٹی پر سوال نہیں اٹھا سکتی وزیراعظم نے آئینی ترمیم توثیق کیلئے دستخط کر کے صدر کو ارسال کر دی جس پر دستخط کے بعد آئینی ترامیم آئین کا حصہ بن جائے گی” 26ویں آئینی ترمیم کا 2تہائی اکثریت سے منظور ہونا خوش آئند ہے آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کافی عرصہ سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ووٹ پورے کرنے کیلئے کوشاں تھی جس میں سب سے اہم ووٹ جے یو آئی کے تھے پی ٹی آئی بھی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتیں کرتی رہی جبکہ حکومت بھی مولانا کو قائل کرتی رہی تاہم تجربہ کار سیاستدان آخرکار فضل الرحمان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے آئینی ترمیم کے حوالے سے اتحادی حکومت کی حمایت پر رضامندی کا اظہار کیا سینیٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا گیا تو اس کے حق میں 65ووٹ پڑے جن میں جمعیت علماء اسلام کے 5ووٹ جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے 2ووٹ بھی شامل تھے پی ٹی آئی نے سینیٹ سے واک آئوٹ کیا سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا وہاں بھی 26ویں آئینی ترمیم پیش کی گئی ترمیم کے حق میں 225ووٹ پڑے دوران اجلاس پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قوم کو مبارکباد دی وزیراعظم نے کہا معاشی استحکام کے بعد آئین اور قانون کی حکمرانی کا ایک اور سنگ میل عبور ہوا،، اتحادی حکومت کی کوششوں سے خصوصاً بلاول بھٹو جنہوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے انہیں 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت کی حمایت پر آمادہ کیا تھا قابل تعریف ہے اب جبکہ 26ویں آئینی ترمیم قانون بن چکا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ آئینی ترمیم پر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے ترمیم کی شقوں پر عملدرآمد کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ اتحادی حکومت کی اس جدوجہد کے ثمرات حاصل کئے جا سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں