56

9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کا ٹرائل جیل میں ہوگا

لاہور(بیوروچیف)نگران حکومت پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے ان رہنمائوں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا حکم دے دیا جو9مئی کو لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، میانوالی اور فیصل آباد سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ محکمہ داخلہ نے گزشتہ روز صوبے بھر میں درج 31مقدمات میں سے ہر ایک میں جیل ٹرائل کیلئے علیحدہ علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیے۔ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور تقریبا روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے میں پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ روزانہ متعدد مشتبہ افراد کو عدالتوں میں لے جانے کے بجائے کیس کی سماعت کے لیے ججوں کا جیل جانا زیادہ آسان ہے۔تاہم کچھ ناقدین نے جیل کے اندر عدالتی کارروائی کی شفافیت پر اپنے خدشات کا اظہار کیا کیونکہ میڈیا کو ان مقدمات کی کوریج کے لیے رسائی نہیں دی جاتی۔9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے ہی لاہور کے 14 میں سے 12 مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں چالان (چارج شیٹس)جمع کراچکی ہیں، جن میں سے ایک مقدمہ کور کمانڈر ہاوس پر حملے سے متعلق ہے۔پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد پارٹی رہنماں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں شامل تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا، مقدمات کے مطابق پارٹی کارکنان نے عسکری ٹاور اور شادمان تھانے سمیت فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں اور دیگر سرکاری و نجی املاک پر بڑی تعداد میں حملہ کیا۔عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو ملزمان کی زیرقیادت پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف ایک طے شدہ سازش کا حصہ تھے۔اس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ چھانی کے علاقوں میں فوجی تنصیبات اور احاطے پر حملے پہلے سے طے شدہ تھے۔ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف کور کمانڈر ہاس حملہ کیس میں پارٹی رہنماں سمیت 368 ملزمان کے چالان کیے جا چکے ہیں۔چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جبکہ استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست بھی جمع کرائی گئی ہے۔گلبرگ تھانے میں درج مقدمے میں 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور استغاثہ نے 36 گواہوں کی فہرست جمع کرائی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں