سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے مزید 35 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لئے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان ارکان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا اور ان حلقوں کو خالی قرار دے دیا گیا ہے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کا اطلاق گیارہ اپریل 2022ء سے ہو گا، قبل ازیں بھی اسپیکر قومی اسمبلی نے PTi کے 35 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کئے تھے جبکہ اس سے پہلے بھی گیارہ ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کئے تھے اس طرح تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی تعداد 80 ہو گئی ایک رکن قومی اسمبلی کا تعلق عوامی مسلم لیگ سے ہے، 80 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں سے تحریک انصاف کو بڑا سیاسی دھچکا لگا ہے عمران خان نے پارلیمنٹ میں واپسی کا عندیہ دیا تھا مگر قومی اسمبلی سے 80 ارکان کے استعفوں کے بعد اب قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے علاوہ پی ٹی آئی کے صرف 45 ارکان باقی رہ گئے ہیں ایک پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے اسپیکر کو درخواست دی کہ اس کا استعفیٰ قبول نہ کیا جائے،، دوسری جانب پی ٹی آئی راہنمائوں نے کہا ہے کہ ایک جانب ہمیں پارلیمنٹ میں واپسی کی دعوت دی جا رہی ہے تو دوسری جانب ہمارے ارکان اسمبلی کے فرداً فرداً بلا کر استعفے قبول کرنے کے بجائے اجتماعی طور پر استعفے قبول کئے جا رہے ہیں جس سے حکومتی بدنیتی ظاہر ہو رہی ہے کہ ہمیں پارلیمنٹ سے باہر دکھنا چاہتی ہے سپیکر قومی اسمبلی نے ہمیں بلوایا تھا مگر وہ خود نہیں موجود تحریک انصاف کے راہنمائوں نے کہا کہ ہمارے باقی ارکان اسمبلی کے استعفے بھی قبول کئے جائیں اور ہمیں الیکشن کی تاریخ دی جائے، ملکی سیاست دن بدن دلچسپ صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے پنجاب اور KP اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نگران وزراء اعلیٰ کیلئے کوششیں جاری ہیں KP میں نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق کر لیا گیا مگر پنجاب میں یہ معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس چلا گیا ہے اور وہ اعلان کریں گے جبکہ پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشنر کا اعلان کردہ نگران وزیراعلیٰ قبول نہیں کریں گے کیسے سیاستدان ہیں کہ خود فیصلہ نہیں کر سکے پارلیمانی کمیٹی بھی اتفاق رائے نہیں کر سکی تو آئین کے مطابق چیف الیکشن کمشنر ہی اعلان کرے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ مزید سیاسی غلطیاں نہ کی جائیں آئین کی بالادستی تسلیم کی جائے۔
66