سرگودھا (بیورو چیف) موسمیاتی تبدیلیوں اور مہنگائی کے باعث اس سال کنو کی فصل مطلوبہ مقدار میں نہ ہونے کے باعث جبکہ روس اور یوکرائن کی لڑائی کی وجہ سے کنو بیرون ملک ایکسپورٹ نہ ہونے کے باعث کاشتکار کیساتھ ساتھ فیکٹری مالکان بھی پریشانی میں مبتلا ہیں اور اس سے معاشی صورتحال بھی انتہائی گھمبیر ہوتی جارہی ہے جس کا خمیازہ کاشتکار اور فیکٹری مالکان کو بھگتنا پڑ رہا ہے قبل ازیں ہم 9ہزار سے زائد کینٹینر ایکسپورٹ کرتے تھے مگر اس سال تین ہزار بھی بمشکل باہر جائینگے ان خیالات کا اظہار محمد ظفر اقبال نے اپنے ایک بیان کیا انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی کنو کی پیداوار میں بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ رہی سہی کسر کھاد، بیج کی قیمتوں نے پوری کردی ہے اب ہمارا کنو بہت کم مقدار میں باہر جارہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں ہی کنو فروخت کرنا پڑ رہا ہے جس کا خمیازہ ہمیں مالی خسارے کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے جبکہ بیرون ملک لگائے گئے ٹیکس ہماری پہنچ سے دور ہوتے جارہے ہیں محمد ظفر اقبال نے کہا کہ حکومت جب تک عوام اور صنعتکاروں کو ریلیف فراہم نہیں کریگی پاکستانی معیشت زبوں حالی کا شکار رہے گی۔
35