اسلام آباد، (بیوروچیف)پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے غیر معمولی صورتحال اور عالمی مالیاتی ادارے کی 98 جیسی سخت شرائط کا سامنا ہے’ پاکستان کی بگڑتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کیلئے آئی ایم ایف نے چار پیشگی سخت شرائط رکھ دی ہیں ، آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں مستقل3.82روپے فی یونٹ کے مستقل سرچارج کا مطالبہ کردیا ہے’ آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول معاہدے کیلئے شرح سود مزید بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان شرح سود کو مہنگائی کے مطابق مقرر کر نے پر تیار ہے جبکہ آئی ایم ایف ایکسچینج ریٹ کو افغان باڈر ریٹ سے منسلک کرنیکا خواہشمند ہے، اس کے علاوہ بیرونی فنانسنگ پر بھی آئی ایم ایف تحریری یقین دہانی کیلئے بضد ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو چین کے علاوہ کسی بھی دوست ملک سے واضح یقین دہانی نہیں مل سکی، چین کی طرف سے 700 ملین ڈالرز پہلے ہی پاکستان کو مل چکے ہیں، چین سے مزید ایک ارب 30کروڑ ڈالر تین اقساط میں بھی جلد مل جائیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں وزارت خارجہ کے کردار سے بھی وزارت خزانہ ناخوش ہے۔ ذرائع کے مطابق پرائمری خسارے اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کے اعداد و شمار پر بھی اختلاف ہیں، پاکستان 7 ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق خسارے کا ہدف مقرر کرنا چاہتا ہے لیکن آئی ایم ایف اپنی طرف سے ہدف مقرر کرنے پر بضد ہے۔چاروں پیشگی اقدامات پر عمل درآمد ہی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح کے معاہدے اور 6.5 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
40