34

روٹی بندہ کھا جاندی اے………………

فیصل آباد سمیت پنجاب بھر میں 53ارب روپے کی سبسڈی کے ذریعے مستحق افراد کو مفت آٹا کی تقسیم کا عمل جاری ہے، حکومت نے جتنی بڑی سبسڈی دیکر لوگوں کو آٹا کی مفت فراہمی کا یہ منصوبہ بنایا، اتنی ہی توجہ اس منصوبہ کی احسن طریقہ سے کامیابی پر دینا ضروری تھا مگر افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا اور مفت آٹا منصوبہ جتنا بڑا ہے، اتنی ہی انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے، یہ حقیقت ہے کہ مفت آٹے کی فراہمی کا منصوبہ سامنے آیا تو غریب اور مستحق افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی مگر بدانتظامی کے باعث اب تک ایک درجن کے قریب لوگوں کا موت کے منہ میں چلے جانا اور سینکڑوں لوگوں کا زخمی ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ مملکت خدا داد پاکستان میں حکمرانوں کی غلط حکمت عملی اور ناقص پالیسیوں کے باعث لوگوں کو بے شمار مسائل نے گھیرے میں لے رکھا ہے، غربت’ مہنگائی اور بیروزگاری کے طوفانوں نے بھی عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے اور لوگوں کیلئے اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے 2 وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل بن چکا ہے، ان حا لات میں حکومت نے غریبوں کو مفت آٹا فراہم کرنے کی ٹھانی جو قابل قدر اقدام ہے مگر بدانتظامی کے باعث پیش آنیوالے واقعات نے درد دل رکھنے والے ہر شخص کو رنجیدہ کر دیا ہے، مفت آٹا لینے کیلئے جانیوالے لوگوں کا جان سے جانا یا زخمی ہونا ایسے واقعات ہیں جس پر ہر ذی شعور لرز جاتا ہے، مفت آٹا ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پر آٹا لینے کیلئے آنیوالے لوگوں کی حالت زار نے لوگوں کو خون کے آنسو رونے پر مجبور کر دیا اور یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا کہ۔ ”روٹی بندہ کھا جا ند ی اے”۔ 53 ارب روپے کی سبسڈی سے مفت آٹے کی تقسیم کے منصوبہ کی کامیابی کے لئے سرکاری محکموں کے نائب قاصد سے لیکر اعلیٰ افسران تک انتظامی امور کی نگرانی کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود بدنظمی اور بھگدڑ مچ جانے کے نتیجہ میں ہونیوالی اموت اور لوگوں کے زخمی ہونے کے واقعات نے ناقص حکومتی حکمت عملی کا پول کھول دیا ہے، سوچنے کی بات ہے کہ اگر بجلی کا بل عام آدمی کے گھر پہنچایا جا سکتا ہے تو فری آٹے کا تھیلہ کیوں نہیں پہنچایا جا سکا، ماضی میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ غریب اور مستحق لوگوں کی مدد ہوئی اور انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑا، کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے دوران اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے جس احسن طریقہ سے لوگوں تک امدادی رقم کی فراہمی یقینی بنائی اس کے لوگ آج بھی معترف ہیں مگر مفت آٹا تقسیم کرنے والے اس ضمن میں بہترین حکمت عملی نہ بنا سکے، مفت آٹا منصوبہ اس لحاظ سے بھی ہدف تنقید بن چکا ہے کہ جو شخص اس سلسلہ میں میسج کرتا ہے تو ابتداء میں ہی اس کے اکائونٹ سے 10 روپے کاٹ لئے جاتے ہیں، مفت آٹا لینے کیلئے جانیوالے لوگ اصل مستحق ہیں مگر بدانتظامی کے پیش آنیوالے واقعات نے انہیں بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ مفت آٹا لینے کیلئے جائیں یا نہ جائیں۔ مفت آٹا ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پر لوگوں کو دھکے کھاتے دیکھنے والوں کے دلوں پر جو گزرتی ہے اسے احاطہ تحریر میں نہیں لایا جا سکتا، ستم بالائے ستم یہ کہ اتنی مشینری اور وسائل اس منصوبہ کی کامیابی کیلئے صرف کئے گئے مگراس کے باوجود ایسے دلخراش واقعات پیش آرہے ہیں کہ آدمی کانپ کررہ جاتا ہے’مفت آٹا مراکز پرگزشتہ روز بھی بھگدڑ اوربدنظمی کے واقعات پیش آئے جن میں 2خواتین سمیت 4افراد جاں بحق اوربیسیوں زخمی ہوگئے’مرید والا کے نواحی گائوں کا ادھیڑعمر شخص منظوراحمد بیماری کی حالت میں آٹا لینے فٹ بال سٹیڈیم مرید کے آیا’طویل قطار میں کھڑا رہنے کے بعد وہ آٹا لیکر مرکز کے باہر کھڑے رکشے تک پہنچا ہی تھا کہ بیہوش ہوکرگرپڑا جسے طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیاگیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکا’ قائد اعظم سٹیڈیم میں مفت آٹا تقسیم کے دوران بدنظمی کے باعث خواتین میں بھگدڑمچ گئی جس کے نتیجے میں نسرین نامی خاتون دم توڑگئی جبکہ 43خواتین زخمی ہو گئیں’جہانیاں سٹیڈیم میں مفت آٹا کیلئے آ نیو الی رشیدہ بی بی چل بسی جبکہ رحیم یارخاں میں فر ی آٹا پوائنٹ پربھگدڑ مچ جانے سے انورنامی شخص موت کی نیند سو گیا ‘ تلونڈی میں قطار میں کھڑی سات خواتین ر و ز ے کی حالت میں بیہو ش ہوگئیں’قصور میں بز ر گ شہری ہارٹ اٹیک کے باعث بیہوش ہو گیا ‘ فیصل آباد کے اقبال سٹیڈیم کے باہر مفت آٹا پو ا ئنٹ پربزرگ شہری سے بدتمیزی اورناروا سلوک کیاگیا’اقبال سٹیڈیم کے باہر پارکنگ کمپنی کے ملا ز م نے بزرگ باریش شہری سے گالم گلوچ اورہاتھا پا ئی کی’ایسے لرزہ خیزواقعات لوگوں کیلئے ناقابل بر د ا شت ہیں’مفت آٹا فراہمی پوائنٹس پر پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں اس لئے اب منافع خورمافیا کو روکنے والا کوئی نظر نہیں آتا ‘ فیصل آباد میں ان دنوں ہر طرف گرانفروشوں کاراج قائم ہوچکا ہے’ سبز یا ں ‘دالیں’گوشت او ر پھلو ں سمیت دیگراشیائے خو ردونوش کی مہنگے داموں فروخت معمول بن چکا ہے جس کے نتیجہ میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سا منا ہے’عوام کو معیاری اورسستی اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے دعوے محض طفل تسلیاں ثابت ہوئیں اورکھانے پینے کی چیز یں شہر بھر میں مختلف مقامات پرمختلف ریٹس میں فروخت کی جارہی ہیں’فیصل آباد میں منافع خور مافیا کی دیدہ دلیریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ اب لوگ خاموشی کیساتھ ان کے ہاتھوں لٹنے میں عافیت محسوس کرنے لگے ہیں کیونکہ شہربھر میں لوگوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کو روکنے والا کوئی بھی کہیں بھی نظر نہیں آتا ہے ‘غریبوں ‘محنت کشوں اورمزدوروں کے شہرفیصل آباد میں حالات اس قدر ابترہوچکے کہ لوگوں کیلئے چولہا جلانا بھی مشکل ہوچکا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت ہرکوئی مفت آٹا ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پرملاحظہ کرسکتا ہے کہ لوگ کس قدر مجبوری کے عالم میں مفت آٹا کے حصول کیلئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں’مفت آٹا سکیم میں بدانتظامی نے کئی د یگر مسا ئل کو بھی جنم دیا’اقبال سٹیڈیم فیصل آباد کے فری آٹا پوائنٹ کیلئے راستوں کی بندش سے سٹیڈیم میں درجنوں دکانداروں کے کاروبار متاثر ہوچکے ہیں جبکہ صبح سویرے اقبال اسٹیڈیم کے تمام داخلی و خا رجی راستے بند ہونے سے شہریوں کواپنی منزل تک پہنچنے کیلئے لمبے چکر کاٹنا پڑتے ہیں’وہ لوگ جن کے پاس پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے آٹا تک نہیں ہے وہ مفت آٹا کے حصول کیلئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں مگر مفت آٹا کا حصول زندگی وموت کا کھیل بن چکا ہے اورروٹی کھانے کیلئے جو لوگ مفت آٹا لینے جاتے ہیں روٹی ان بندوں کو کھا رہی ہے’ضرورت اس امر کی ہے کہ مفت آٹا کی تقسیم میں حائل مشکلات کوفوری حل کیا جائے’ موجودہ صورتحال دیکھ کر حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا یہ شعر بے اختیار یاد آجاتا ہے کہ
توقادر وعادل ہے مگرتیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں