42

15 ماہ میں 500ارب روپے کی بجلی چوری

اسلام آباد(بیوروچیف) گزشتہ15ماہ میں 500 ارب سے زائد کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں اس پراظہار تشویش کیاگیا۔ارکان نے کہا پورے سال بجلی چوری سے متعلق55ہزار شکایات ملیں’20ہزارایف آئی آر درج ہوئیں تاہم کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے اورصرف528افراد کو گرفتار کیا گیا۔چیئرمین نے کہا تھوڑی سی بھی بارش ہو تو بجلی بند ہوجاتی ہے،چوری کی وجہ سے گردشی قرض بڑھ رہا ہے۔حکام نے انکشاف کیا نقصانات پورا کرنے کیلئے بجلی مہنگی کی جاتی ہے۔رکن کمیٹی محمد سجاد نے کہا تربیلا کے علاقے میں شدید لوڈشیڈنگ ہے، احتجاج کے باعث وہاں پیسکو ملازمین کو گاڑی میں بند کردیا گیا ۔وہاں 80 دیہات ہیں، انھیں بجلی نہیں دے سکتے تو باقی سب کو کیا دیں گے؟کمیٹی نے توانائی ڈویژن کو ہدایت کی 132 کے وی/11 کے وی سوئچ یارڈ گڈو سے 11 کے وی بیراج فیڈر کی توانائی کا مسئلہ ہفتے میں حل کرے۔ علاوہ ازیں نیپرا علامیہ ڈسکوز کے جون کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت مکمل ،عوامی سماعت چیئرمین نیپرا انجینئر توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت ہوئی ، سماعت میں نیپرا ممبران ، انجینئر رفیق احمد شیخ ، انجینئر مقصود انور خان ، مطہر نیاز رانا اور آمنہ احمد بھی موجود تھے، سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں 1روپے 88پیسے فی یونٹ اضافہ کی درخواست جمع کروائی تھی، نیپرا کی ڈیٹا کی ابتدائی جانچ پڑتال کے مطابق ایف سی اے کی مد میں1 روپے81پیسے فی یونٹ کا اضافہ بنتا ہے ،اس سے قبل صارفین سے مئی کے ایف سی اے کی مد میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ چارج کیا گیا تھا، جون کا ایف سی اے مئی کی نسبت صارفین سے 9 پیسے فی یونٹ کم چارج کیا جائے گا، اس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا، اس کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پربھی نہیں ہو گا، اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں