58

IMF معاہدہ ‘ عوام کوبجلی بلوں میں ریلیف دینے میں بڑی رکاوٹ

اسلام آباد(بیوروچیف)ذرائع کے مطابق بجلی کے بلوں پر لگائے گئے ٹیکسوں میں کسی ریلیف کا کوئی امکان نہیں ہے نہ تو جنرل سیلز ٹیکس کے ضمن میں اور نہ ہی ود ہولڈنگ ٹیکس کے ضمن میں کیونکہ ملک اب آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت چل رہا ہے. وزارت بجلی نے کابینہ کو بتایا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابل 286 روپے کی شرح تبادلہ موجودہ سال میں بیس ٹیرف کیلیے متعین کی گئی تھی جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران یہ اس سے بہت کم تھی۔ اس سے حکومت کے پاس (بظاہر)بجلی کے سالانہ بیس ٹیرف میں7 روپے اضافے کے سواکوئی آپشن نہیں بچا ۔وفاقی کابینہ کے آج ہونیو الے اجلاس میں دو ہی حربے بچے ہیں یا تو سالانہ ری بیسنگ ختم کی جائے جو کہ اگست 2023 میں 14 روپے فی یونٹ اکٹھی کی گئی ہے یا پھر اسے تدریجی طور پر بکھیر کر اکٹھا کیاجائے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ اگلے سات ماہ کے دوران دو دور روپے فی یونٹ بڑھا کر یہ رقم اکٹھی کی جائے۔ دریں اثنا وفاقی کابینہ نے ہوشربا انکشاف کیا ہے کہ اگست 2023 میں بلوں پراکٹھی کی جانے والی سالانہ ری بیسنگ کی وجہ س بجلی کے اوسط نرخوں میں14 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا ہے اور اب یہ 35 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 49 روپے فی یونٹ ہوگئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں