43

جنگ 1965 کے ہیرو ایم ایم عالم

تحریر…کامران رشید
جنگ 65 کے ہیروایم ایم عالم کا نام انکے والد نے مسلم ہیرو محمود غزنوی سے متاثر ہوکر رکھا تھا ۔وہ بچپن میں لکڑی کے جہاز اڑایاکرتے تھے ،قیام پاکستان کے بعدان کا خاندان مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ میں آباد ہو گیااس وقت وہ میڑک کے طالبعلم تھے۔ والدین ان کو سی ایس پی افسر بناناچاہتے تھے مگر وہ فائیٹر پائیلٹ بن گئے۔ پاکستان ائیر فورس میں وہ پہلے ہی ٹیسٹ میں منتخب ہوگئے۔جب وہ سکوارڈن لیڈر بنے تووہ پی اے ایف سرگودھا بیس میں سکواڈرن لیڈر تعینات ہو گئے۔بھارت نے 1965کی تاریک رات کو لاہورکا محاذ کھولا تو ملک میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا گیا ۔ بھارت نے بے گناہ اور نہتے شہریوں ، کھیت کھلیانوں پر بم برسانے شروع کردئیے،جس سے ان گنت لوگ شہید اور بہت سارے زخمی ہوئے۔
صدر پاکستان جنرل ایوب خاں نے اپنے تاریخی خطاب میں پاکستانی قوم کو بھارت کے بزدلانہ حملے آگاہ کیا اور ان کو جنگ کے لئے تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں خاموش نہیں ہو جاتی اور پھر کیا تھا کہ ہر شہری دشمن کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گیااور دوسری طرف پاک فوج کے جوان دشمن کو پسپا کرتے ہوئے ہندوستان کی سر زمین میں پیش قدمی کر رہے تھے ۔ 7 ستمبر کی صبح سرگودھا پر بائیس بھارتی طیاروں نے حملہ کرنے کی کوشش کی جس میں جدید ساخت کے روسی جہاز شامل تھے جن میں سے گیارہ بچ کر نکل گئے اور باقی نواحی بستیوں میں ڈھیر ہوگئے ایک بھارتی طیارہ ناٹ پائیلٹ سمیت سرگودھا میں اتار لیا گیا۔چند گھنٹوں بعد پیتیس کے قریب جدید بھارتی طیاروں نے سرگودھا کا پھر رخ کیا۔پاکستان کے ہوابازوں نے جوابی کاروائی کے بعدانکو واپس بھگا دیا۔ پاکستانی ہوابازوں نے بھی جواں مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے ہوائی اڈوں انبالہ، ھلواڑہ، پٹھان کوٹ، جام نگراورجودھ پورکے ہوائی اڈوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا جہاں متعدد جنگی جہاز پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہے تھے بھارتی جہاز زیادہ تر بیرون ِشہر بم پھینک کربھاگتے رہے بھاگنے والے چند بھارتی طیارے بوکھلاہٹ میں ایک ہی سمت میں نکلنے لگے تو ایم ایم عالم کے سیبر F-86 جہاز سے نکلنے والے میزائلوں کی زد میں آ گئے انھوں نے تیس سیکنڈ میں پانچ بھارتی طیارے تباہ کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔مجموعی طور پر انھوں نے اس جنگ میں گیارہ بھارتی طیارے تباہ کیے اس عظیم کارنامے پر انھیں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔جنگ کے دوران کبھی کبھار لوگ بھارتی ریڈیو ”آکاش وانی”بھی سنا کرتے تھے۔ ایک روز یہ انتہائی مضحکہ خیز خبر نشر کی کہ ”ہماری سینا نے سر گودھے کا ہوائی اڈہ نشٹ بھرشٹ کردیا”۔ یہ خبرسن کر لوگوں کاہنس ہنس کر بْرا حال ہوگیا۔حالانکہ کہ بھارت کا ایک جہاز بھی ہوائی اڈے کا رخ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔اس جنگ میں ریڈیو پاکستان دشمن کے لیے چوتھا جنگی محاذ ثابت ہوا۔اور بھارت میں ریڈیو پاکستان سننا جرم قرار دے دیا گیا ۔سرگودھا کو جرات اور بہادری کی مثال قائم کرنے پر حکومت کی جانب سے” ہلال استقلال” کا پرچم عطا کیا گیا جو ہر سال یوم دفاع کے موقعہ پر لہرایا جاتا ہے۔جنگ ختم ہونے کے بعد ایک بار ایم ایم عالم کچہری بازار سرگودھا آئے تولوگوں نے انکو پہچانتے ہی پاک فضائیہ اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے بلند کردئیے اور ان کے گلے میں اتنے ہار ڈالے کہ ان کا چہرہ پوری نظر آنا مشکل ہوگیا اس موقع پر اتنی مٹھائی بانٹی گئی کہ شائد ہی کوئی ایسا ہوگا جس نے منہ میٹھا نہ کیا ہو گا ۔ لوگوں کا جذبہ قابل دید تھاکسی ہار بیچنے والے نے اور نہ ہی مٹھائی والے نے پیسوں کی طلب کی۔راقم رو داد کو انکے گلے میں ہار ڈالنے کا شرف بھی حاصل ہے ۔ پی اے ایف سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایم ایم عالم مستقل طور پر کراچی منتقل ہوگئے اور تبلیغی جماعت سے ناطہ جوڑ لیا۔بنگلہ دیش کی حکومت نے انھیں کئی بار بنگلہ دیش کا ائر مارشل بنانے کی پیشکش کی مگر وہ نہیں مانے ان کا انتقال 78 برس کی عمر میں ہوا اللہ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں