62

قیامت خیز زلزلے کی 18ویں برسی کے موقع پر آج بالاکوٹ میں زلزلہ

اسلام آباد/ بالاکوٹ (نمائندگان) 8 اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلے کو 18 برس بیت گئے۔پاکستانی قوم اس سلسلے میں آج اپنے پیاروں کی برسی منا رہی ہے، خوفناک زلزلہ آج بھی ذہنوں میں تازہ ہے، زلزلے نے لمحوں میں بستیاں زمین بوس کر دی تھیں۔8اکتوبر2005کو آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں قیامت صغری برپا کرنے والے7.6شدت کے تباہ کن زلزلے میں 19 ہزار بچوں سمیت 87 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے، یہ سانحہ 35 لاکھ افراد کو بے گھر بھی کر گیا، جبکہ مجموعی طور پر 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔مظفرآباد اور بالاکوٹ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے شہر تھے، دیگر متاثرہ علاقوں میں باغ، راولاکوٹ، بٹگرام، ایبٹ آباد، ناران کاغان اور اسلام آباد شامل تھے، زلزلے سے 6 لاکھ مکانات، 17 ہزار سکول اور ہسپتالوں سمیت 78 ہزار عمارتیں بھی ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔پہاڑی علاقے میں زلزلے کے بعد ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مواصلات کا نظام بھی تباہ ہوا اور مجموعی طور پر ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 5 ارب ڈالر لگایا گیا۔زلزلے کے بعد 14705 منصوبوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 7742 آزاد کشمیر میں تھے جن میں سے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں لیکن 18 سال بعد بھی نیو بالاکوٹ سٹی سمیت آزاد کشمیر میں صحت اور تعلیم کے منصوبوں کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی۔ علاوہ ازیں بالاکوٹ اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس میں تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔ذرائع کے مطابق زلزلے سے درودیوار ہل گئے جس سے عوام میں خوف وہراس پھیل گیا، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔دوسری جانب8اکتوبر کے قیامت خیز زلزلہ کی 18ویں برسی آج منائی جائے گی، 8 اکتوبر 2005 کے قیامت خیز زلزلہ سے مظفرآباد، باغ راولا کوٹ، نیلم اور جہلم ویلی میں تباہی آئی تھی۔8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ 7.6 ریکٹر سکیل کی شدت کا تھا جس سے 46 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے، 33 ہزار افراد زخمی ہوئے اور 3 لاکھ نجی املاک تباہ ہوئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں