20

سٹیٹ بینک 82 ارب کی منی لانڈرنگ کا سراغ لگانے میں ناکام

اسلام آباد(بیوروچیف)اسٹیٹ بینک آف پاکستان ارکان پارلیمنٹ کو 81.6ارب روپے سے زائد کی تجارتی بنیاد پر ہونے والی منی لانڈرنگ کے بارے میں اطمینان دلانے میں ناکام رہا ہے۔ ملک میں سولرپینلز کی درآمد پر اوورانوائسنگ کے ذریعیتجارت کی بنیاد پر منی لانڈرنگ ہونے کی شکایت ہے نیز ایف بی آرکے سرکردہ حکام نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا ہے ہے کہ مبینہ طور پر پانچ بینکوں کا ایک جال ہے جن میں ایک غیر فائلر شخص نے 42 اررب 77 کروڑ بیس لاکھ روپے کی خطیر رقم جمع کرائی ہے اور اتنی بڑی رقم کے باوجود یہ پانچوں بینک نہ صرف اپنے اس صارف کے بارے میں کچھ جاننے سے قاصررہے بلکہ اس کیلیے درکار ضرورتیں بھی پوری نہیں کی گئیں۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن دو بینکوں میں سب سے زیادہ رقم جمع کرائی گئی ان میں بالترتیب 18 ارب99 کروڑ 10 لاکھ اور 22 ارب 84 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔ایف بی آر نے یہ بھی مانا کہ اس کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی خلا انڈر انوائسنگ کی وجہ سے 2 سے 3 ارب ڈالر کا ہے نہ کہ 8 ارب ڈالر سالانہ کا جیسا کہ عالمی ٹریڈ سینٹر مارکیٹ انیلیسز اینڈ ریسرچ گائیڈ نے تخمینہ لگایا ہے۔ ایف بی آر کے سرکردہ افسران نے تجارت سے متعلقہ ڈیٹا میں موجود تناقضات کی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو قرار دیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں