85

احتجاج کی آڑ میں دہشتگردوں کی سپورٹ افسوسناک (اداریہ)

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابات کو پُرامن بنائیں گے، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کی حمایت قبول نہیں، احتجاج کرنیوالے بلوچ خاندان کے معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، ریاست کی لڑائی بلوچوں سے نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیموں سے ہے، دہشت گردی کی نئی لہر کا پوری قوت سے مقابلہ کیا جا رہا ہے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن قانون کے دائرے سے نکل کر احتجاج کرنا قابل قبول نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار کے قریب لوگ مارے گئے لیکن اب تک شائد ہی کوئی 9 ملزمان کو سزا دی گئی ہو، ملک میں کریمینل جسٹس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے، خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں سکیورٹی خطرات کا جواب تمام تر دستیاب وسائل کے ساتھ دیا جار ہا ہے،، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا دہشت گردوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد شکنجہ تیار کرنے اور احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والوں کیلئے پیغام ہے کہ ریاست یہ کسی صورت قبول نہیں کرے گی،، علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں بلوچستان میں ہزاروں لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگ چکی ہیں یہ لوگ دہشت گردی کو جدوجہد کا نام دیتے ہیں جو کسی صورت بھی مانا نہیں جا سکتا دہشت گردی میں ملوث تنظیمیں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے پیسہ لیکر صوبہ بلوچستان میں قتل وغارت گردی کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے یہ مسلح تنظیمیں ملک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ان کو بھارت سے فنڈنگ ہو رہی ہے لاپتہ افراد کے لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں مگر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپ کو غزہ سے جوڑا جا رہا ہے اس وقت الیکشن کی آمد آمد ہے اور دہشت گردی کی نئی لہر سے نگران حکومت کیلئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں نگران حکومت کیلئے دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ پُرامن الیکشن کرانا سب سے بڑا چیلنج ہے نگران حکومت اس چیلنج سے عہدہ برا ہونے کیلئے پُرعزم ہے جن لوگوں نے بلوچستان میں قتل وغارت گردی کا بازار گرم کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہیں یہ دہشت گردی کو جدوجہد کا نام دے رہے ہیں جبکہ پاکستان میں رہنے والوں کو ایسی جدوجہد کی کیا ضرورت ہے؟ پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے 98 فی صد بلوچ ریاست کے ساتھ ہیں جو ریاست مخالف ہیں وہ ہی نام نہاد جدوجہد کا واویلا کر رہے ہیں ملک کے خلاف کام کرنے والی کوئی بھی مسلح تنظیم جو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ملک سے مخلص نہیں ہو سکتی،، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کی حمائت صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ملک کے خلاف کام کرنے والوں کے ساتھی ہوں اور ریاست کا ایسے لوگوں سے نمٹنا ضروری ہے،، بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کے قاتلوں اور چوکیوں پر دہشت گردانہ حملوں کو ناکام بنانے کیلئے ہمارے بہادر جوان ہمہ وقت چوکس اور دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے مسکئی میں آپریشن کے دوران تازہ ترین کارروائی میں 5 دہشتگردوں کو بلاک کر دیا اور ان کے ٹھکانے تباہ کر دیئے وہاں سے بھاری اسلحہ وگولہ بارود برآمد کر لیا، سکیورٹی فورسز کے پی کے علاقہ باجوڑ میں بٹوار کے مقام پر بھی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے تین دہشتگرد ہلاک کر دیئے ان کا چھوڑا ہوا اسلحہ اور گولہ بارود قبضے میں لے لیا 2023ء کے اختتام پر سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مطابق سال بھر کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کل 18736 آپریشنز میں 566 دہشت گردوں کو ہلاک اور 5161 کو گرفتار کیا ان میں سے بلوچستان میں 15063 واقعات میں ہلاک ہونیوالے دہشتگردوں کی تعداد 109 ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں 447 رہی پنجاب میں سال بھر کے دوران 190 دہشت گرد مارے گئے گلگت بلتستان میں 14 سندھ میں 10 دہشتگردوں کا خاتمہ کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز ہر لمحہ چوکس اور دہشتگردوں کی تاک میں رہتی ہیں اور ان کو چن چن کر مارنے میں بالکل دیر نہیں کرتیں پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم کسی دشمن کو اس کی سالمیت سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں