86

بروقت الیکشن،، تیاریاں مکمل (اداریہ)

عام انتخابات کے انعقاد میں چند روز باقی ہیں انتخابی سرگرمیاں عروج پر پہنچتی محسوس ہو رہی ہیں چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ الیکشن 8فروری 2024ء کو ہی ہوں گے جبکہ نگران وفاقی وزیر داخلہ نے بھی واضح کیا ہے کہ الیکشن مقررہ تاریخ کو ہی ہوں گے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ اگرچہ سکیورٹی چیلنجز موجود ہیں تاہم الیکشن کمیشن پوری طرح تیار ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج کی مدد سے انتخابات میں رخنہ ڈالنے اور امن وامان کی صورتحال خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا انتخابات کی تیاریوں کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ KP اور بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کے جلسوں پر حملوں کے واقعات پر تشویش ہے تاہم انتخابی عمل کو متاثر کرنے والے واقعات کے باوجود الیکشن کا عمل نہیں رکے گا سیاسی جماعتوں اور ووٹرز کو بلاخوف وخطر اپنی انتخابی مہم چلانے اور شہریوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا اجلاس میں نگران وفاقی وزیر داخلہ نے دوٹوک کہا کہ کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی قوت کو الیکشن کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی الیکشن ہر صورت آٹھ فروری کو ہوں گے وفاقی اور صوبائی حکومتیں انتخابات کے پُرامن اور کامیاب انعقاد کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں نگران وفاقی وصوبائی حکومتیں عام انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو بھرپور تعاون اور وسائل فراہم کریں گی الیکشن کمیشن اور نگران وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے آٹھ فروری کے الیکشن کے لیے ہر ممکن وسائل اور تعاون کی فراہمی کی یقین دہانی کے بعد اب الیکشن کے انعقاد میں کوئی شک وشبہ باقی نہیں رہا جو خوش آئند ہے موجودہ انتخابات میں نوجوان ووٹرز کی بھاری تعداد اپنے ووٹ کا استعمال بھی کرے گی پاکستان میں آٹھ فروری 2024ء کو ہونے والے انتخابات کیلئے پانچ کروڑ 68لاکھ سے زائد نوجوان ووٹ دینے کیلئے اہل ہیں یہ تعداد پاکستان کے مجموعی ووٹرز کا تقریباً 44فیصد ہے اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یوتھ الیکشن میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 266 نشستیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی تمام نشستوں کے 593 حلقے ہوں گے ان حلقوں میں انتخابات کے بعد نئی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا قیام عمل میں آئے گا اور یوں ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ میں مدد ملے گی اور چوتھی سیاسی قیادت اقتدار میں آئے گی وہ ملک میں جاری بحرانوں اور مشکلات کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرنے کیلئے پالیسیاں بنانے اور ان پر عملدرآمد کیلئے پوری طرح بااختیار ہو گی خوش قسمتی سے اس وقت ملک کی عسکری قیادت بھی ملک کو معاشی قوت بنانے کیلئے سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ ہے اور جب سیاسی اور عسکری قیادت مل کر ملک کیلئے فیصلے کریں گی تو پاکستان کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ضرور ہو گا انشاء اﷲ،، قوم کے ساتھ مہنگائی’ بے روزگاری ختم کرنے کے وعدے ماضی میں بھی وقتاً فوقتاً کئے جاتے رہے ہیں اب بھی کئے جا رہے ہیں مگر جب سیاستدان اقتدار میں آ جاتے ہیں تو عوام سے کئے گئے وعدے بھلا دیتے ہیں جو عوام کے ساتھ نہ صرف ناانصافی بلکہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ جو بھی سیاسی قیادت اقتدار میں آئے وہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرے تاکہ عوام کے مینڈیٹ کی لاج رکھی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں