ایک بار پھر بجلی 4 روپے 56پیسے مہنگی کر دی گئی’ نیپرا نے بجلی مہنگی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، اعلامیے کے مطابق بجلی دسمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی بجلی صارفین پر 39 ارب 80کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا صارفین کو فروری کے بلوں میں اضافی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، قبل ازیں نومبر میں ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں بجلی 4روپے 13پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی تھی، ہمارے حکمرانوں نے صارفین کی جیبوں سے اربوں روپے نکلوانے کا ایسا آسان حل ڈھونڈا ہے کہ اس پر کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا ہر ماہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اربوں روپے کا عوام پر بوجھ لاد دیا جاتا ہے مگر اس کا کوئی دیرپا حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی بجلی کمپنیوں کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث بجلی صارفین پر 200 ارب روپے کا بوجھ پڑا ہے، بجلی کی پیداوار’ ترسیل’ تقسیم میں نااہلی’ ایندھن کی فراہمی پاور سیکٹر کے بڑے مسائل ہیں’ بجلی کی غیر معمولی قیمتوں نے عام آدمی کو بُری طرح متاثر کیا ہے، بجلی قیمتوں سے گھریلو’ کمرشل اور زرعی صارفین سمیت تمام شعبے ہی متاثر ہوئے’ نیپرا کی رپورٹ 2023ء کے مطابق پاور سیکٹر میں وسط وطویل مدتی منصوبہ بندی کا فقدان ہے سال 2023ء کے دوران مختلف بڑے شہروں میں 12گھنٹے سے زائد کی لوڈشیڈنگ کی گئی، نیپرا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری میں کمی کے سنگین خطرات ہیں اس لئے بجلی کمپنیوں میں 781 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہوئی پاور سیکٹر میں منصوبہ بندی کے فقدان کا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالنا چاہیے رپورٹ کے مطابق ایک سال میں میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی سے 20ارب 26کروڑ روپے’ ایل این جی کی قلت سے مہنگے پلانٹس چلانے سے 164 ارب روپے اور ترسیلی نظام کی خرابیوں سے 20ارب 20کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑا’ نیپرا کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ پاور سیکٹر میں بیٹھے اعلیٰ افسران کی نااہلی سے اس سیکٹر کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس نقصان کو پورا کرنے کیلئے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے ہر ماہ بجلی صارفین سے اربوں روپے وصول کر لئے جاتے ہیں جو لمحہ فکریہ سے کم نہیں! ملک میں چند روز بعد عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے اور ملک کے کروڑوں عوام اپنے ووٹ سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے مگر اس وقت جو بھی سیاسی قیادت ملک کا اقتدار سنبھالے گی اس کیلئے ہر قدم پر چیلنجز ہوں گے، سب سے بڑا چیلنج مہنگائی بے روزگاری ہو گا جس سے نمٹنا آسان نہیں ہو گا، گزشتہ 5برسوں کے دوران ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک کا معاشی نظام بھی کمزور ہوا جس کو سنبھالا دینے کیلئے آئی ایم ایف سے انکی شرائط پر معاہدے کیے گئے بجلی’ گیس مہنگی کرنے سمیت ٹیکس میں اضافہ کے مطالبات کئے گئے نگران حکومت نے بجلی’ گیس’ پٹرول کے نرخوں میں اضافہ کر کے عوام پر کلہاڑا چلا دیا عمران اور پی ڈی ایم کی حکومت کے خاتمے کے بعد عوام کو نگران حکومت سے امید تھی کہ وہ عوام کیلئے ریلیف کا اعلان کرے گی مگر اس نے بھی عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے ٹیکسوں میں اضافہ بجلی کے نرخ بڑھانے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا بے چارے عوام کہاں جائیں اب نئی سیاسی قیادت سے عوام امیدیں لگا رہے ہیں کہ وہ عوام کے ووٹ حاصل کر کے اپنی اکثریت ثابت کر کے اقتدار میں آئے گی تو عوام کیلئے ریلیف کا اعلان کرے گی خدا کرے عوام کی امیدیں نئی سیاسی قیادت پوری کرنے میں کامیاب ہو جائے اس وقت ملک کی دو بڑی جماعتوں کے مرکزی قائدین عوام کو مہنگائی بے روزگاری بدامنی سے نجات دلانے کے بلند وبانگ دعوے کر رہے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ اقتدار میں آ کر اپنے وعدوں پر عمل بھی کریں گے! خدا کرے ملک میں ایسی سیاسی قیادت اقتدار میں آئے جو ملک وقوم کی صحیح راہنمائی کرتے ہوئے اسکی صحیح سمت کا تعین کرے عوام کو مہنگائی سے نجات دلائے دہشت گردی کا خاتمہ کرے روزگار کے مواقع بڑھائے ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنائے اور جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
