78

الیکشن 2024ء تگڑے مقابلے متوقع ، خونی تصادم کابھی خدشہ

فیصل آباد (الیکشن مانیٹرنگ سیل، سٹاف رپورٹر) جنرل الیکشن2024ء کے لئے میدان سج گیا۔ انتظامات مکمل’سکیورٹی فول پروف ‘امیدواروں کی انتخابی مہم اختتام پذیر فیصل آباد ضلع کی قومی اسمبلی کی 10اور صوبائی اسمبلی کی 21نشستوں کے لئے 5297899ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔جن میں خواتین ووٹرز کی تعداد2456814اور مرد ووٹرز کی تعداد 2841085ہے۔ جن کے لئے ضلع فیصل آباد میں 3637پولنگ اسٹیشن’9517پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا واپس لئے جانے کے بعد اس جماعت کے حمایت یافتہ امیدوار ان مختلف انتخابی نشانات کے سا تھ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے پاس انتخابی نشان شیر’ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے پاس انتخابی نشان تیر’ جماعت اسلامی کے امیدواروں کے پاس ترازو’ تحریک لبیک پاکستان کے امیدواروں کے پاس کرین’ استحکام پاکستان پارٹی کے امیدواروں کے پاس عقاب’پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے امیدواروں کے پاس کرسی کا انتخابی نشان موجود ہے۔ دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواران بھی مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ قسمت آزمائی کے لئے میدان میں موجود ہیں۔ ماضی کی طاقتور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کا فیصل آبادضلع میں کوئی ایک بھی امیدوار میدان میں موجود نہیں ہے۔فیصل آ باد کی سیاسی تاریخ میں منفردنام اور مقام کے حامل متعدد سیاستدان کل 8فروری کو ہونے والے جنرل الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔ این اے 95چک جھمرہ میں مسلم لیگ ن کے آزاد علی تبسم اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ علی افضل ساہی میںمقابلہ ہے۔ تاہم اس حلقہ میں علی افضل سا ہی کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے۔ این اے 96میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک نواب شیر وسیراور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار رائے حیدر علی کھرل مدمقابل ہیں۔ این اے 97میں مسلم لیگ ن کے علی گوہر بلوچ اور استحکام پاکستان پارٹی کے ہمایوں اختر انتخابی معرکہ لڑ رہے ہیں۔ این اے 98میں مسلم لیگ ن کے شہباز بابر گجر کا تحریک انصاف کے حمایت یافتہ حافظ ممتاز احمد گجر مدمقابل ہیں۔ این اے 99میں مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر میاں قاسم فاروق اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ملک عمر فاروق میں تگڑا مقابلہ ہو رہا ہے۔ اس حلقہ میں ملک عمر فاروق کی پوزیشن میاں قاسم فاروق کے مقابلے میں بہت زیادہ مستحکم ہے۔ واضح رہے کہ اس حلقہ سے اس سے قبل بھی مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں قاسم فاروق شکست کھا چکے ہیں۔این اے 100میں سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خاں ‘تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار محترمہ سدرہ بندیشہ مدمقابل ہیں۔ این اے 101میں سابق ایم این اے میاں عبدالمنان کے فرزندمیاں عرفان منان انتخابی نشان شیر کے ساتھ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رانا عاطف سے مقابلہ کے لئے تیار ہیں۔ جنرل ریٹائرڈاکرم ساہی کی طرف سے رانا عا طف کی حمایت کرنے کے فیصلے نے اس حلقہ میں تحریک انصاف کے ووٹرز’ سپورٹرزکا جوش و خروش مزید بڑھا دیا ہے اور رانا عاطف کی پوزیشن پہلے سے بہت بہتر ہو چکی ہے۔ این اے 102میں مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری عابد شیر علی کے مقابلے میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ چنگیز خان کاکڑ میدان میں موجود ہیں۔اس حلقہ کا فاتح کون ہو گا اس کا فیصلہ چند گھنٹوں کی دوری پر ہے۔ این اے 103میں سابق ایم این اے حاجی اکرم انصاری انتخابی نشان شیر کے ساتھ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار میاں محمد علی سرفراز کے مدمقابل ہیں۔ 2018ء کے الیکشن میں حاجی اکرم انصاری پی ٹی آئی سے شکست کھا چکے ہیں۔ اس بار بھی ان کی کامیابی کا امکان کم نظر آ رہا ہے۔ این اے 104میں سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد کے بیٹے بیرسٹر دانیال کو مسلم لیگ ن نے میدان میں اتارا ہے۔ تاہم اس حلقہ میں فیصل آ باد کی بہت بڑی مذہبی روحانی شخصیت صاحبزادہ حامد رضا کو پاکستان تحریک انصاف کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اس حلقہ میں پی ٹی آئی کے سا تھ ساتھ ان کے والد محترم صاحبزادہ حاجی فضل کریم مرحوم و مغفور کا بھی اپنا ذاتی ووٹ بنک موجود ہے اس لئے صاحبزادہ حامد رضا کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے۔ فیصل آباد شہر کے صوبائی حلقو ں میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈرز الیکشن جیتنے کے بہت زیادہ قریب ہیں۔ تاہم پی پی 110′ پی پی 113′ پی پی 116میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار مضبوط ہیں اور وہ ن لیگ کے امیدواروں کو شکست دے سکتے ہیں۔ یہاں پر یہ امر بھی قابل ذکرہے کہ الیکشن 2024ء میں انتخابی گرما گرمی بہت کم رہی۔ تاہم عوامی جوش و خروش بہت زیادہ ہے۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد بھی حساس ترین اضلاع کی لسٹ میں شامل ہے۔ جہاں کے اکثر و بیشتر حلقوں میں پولنگ ڈے پر لڑائی جھگڑے اور خونی تصادم ہو سکتا ہے اس حوالے سے بھی سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ پولیس کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے دستے بھی قیام امن کے لئے فیصل آباد پہنچ چکے ہیں۔ فیصل آباد کے پرامن شہری دعاگو ہیں کہ 8فروری کا دن خیر و خریت سے گزر جائے اور کسی جگہ پر بھی خون و خرابہ نہ ہو۔ علاوہ ازیں آرپی او فیصل آباد ڈاکٹر محمد عابد خان کی ہداہات پر تمام پولنگ اسٹیشنز پر نفری کو تعینات کر نے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔آرپی او فیصل آباد ڈاکٹر محمد عابد خان کی ہدایات پر الیکشن 2024 کو پر امن بنانے کے لیے ریجن فیصل آباد کے لیے تمام ڈسٹرکٹ فیصل آباد’جھنگ’ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ کے پولنگ اسٹیشنز پر نفری کو تعینات کر نے کے احکامات جاری۔ ریجن فیصل آباد میں کل 6868پولنگ اسٹیشنز جن میں نارمل پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 3994حساس پولنگ اسٹیشنز 2179انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز 695شامل ہیں۔ریجن فیصل آباد کے کل 6868پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی کے حوالے سے کل 7ایس پیز،34ڈی ایس پیز،204انسپکٹرز 676سب انسپکٹر،1195اسسٹنٹ سب انسپکٹر ،1263ہیڈکنسٹیبلان ،1063لیڈی کنسٹیبلان 10722کنسٹیبلان شامل ہیں جبکہ 69ریزرو پولیس اور 59ایلیٹ ٹیمیں الیکشن 2024 کو پر امن بنانے کے لیے موجود ہونگی اسطرح 1700سے زائد کیمرہ جات حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنزپر نصب کیے گئے ہیں ہر ڈسٹرکٹ اورریجن فیصل آباد میں نگرانی کے لیے کنٹرول رومزتشکیل دیے گئے ہیں۔آرپی او فیصل آباد ڈاکٹر محمد عابد خان نے ضلعی سربراہان کو احکامات جاری کیے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کر دہ ضابطہ اخلاق پر عملد رآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں