103

مہنگائی مزید بڑھنے لگی’ عوام ریلیف کی منتظر (اداریہ)

ملک میں رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری ہے ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1.31فی صد اضافہ ہوا اس سے پچھلے ہفتے بھی مہنگائی کی شرح میں 1.11 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا ادارہ شماریات کی جانب سے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں پچھلے تین ہفتوں سے مسلسل مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے حالیہ ایک ہفتے میں 18اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ایک ہفتے میں ٹماٹرکی فی کلو قیمت 30روپے تک بڑھ گئی ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 146 روپے 71 پیسے مہنگا ہوا لہسن کی قیمت میں 22روپے فی کلو اضافہ ہوا مٹن کی قیمت میں 31روپے بڑا گوشت فی کلو 14روپے زندہ مرغی فی کلو 6روپے تک مہنگی ہو گئی پھل’ سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے عوام نئی حکومت سے ریلیف کے منتظر ہیں مگر ریلیف کہیں دور دور تک نظر نہیں آ رہا حکومت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے میں بے بس نظر آ رہی ہے آئی ایم ایف کے وفد نے بھی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ادھر وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ملکی معیشت کی ترقی کیلئے پانچ سالہ روڈ میپ کا جائزہ لیا گیا، مہنگائی میں کمی’ غربت میں تخفیف اور روزگار کی فراہمی روڈ میپ کا حصہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے فوری اقدامات’ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے کوششوں پر زور دینا اچھی بات ہے تاہم اس کے علاوہ معاشی ترقی کیلئے کفایت شعاری پالیسی بھی ناگزیر ہے وزیراعظم کے 5سالہ روڈ میپ میں چھوٹے وبڑے پیمانے کی صنعتوں کی ترقی خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کے اہداف مقرر کرنا خوش آئند ہے تاہم ملک سے مہنگائی کے خاتمے’ روزگاری کے مواقع بڑھانے’ امن وامان کا قیام یقینی بنانے کیلئے انڈسٹری کے فروغ کے ساتھ ساتھ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہو گا اس حوالے سے ریاست’ علماء مشائخ بالخصوص مذہبی سیاسی جماعتوں کی مدد سے پاکستان میں ایسی فضا ہموا کرے کہ جس میں لوگ قانون ہاتھ میں نہ لیں فتویٰ بازی کا سلسلہ ختم ہو ریاست یا عدالت کا اختیار کوئی فرد اپنے ہاتھ میں نہ لے کاروباری افراد کیلئے آسانیاں پیدا ہوں حکومت کو صنعتوں کا پہیہ چلانے کیلئے ٹیکسوں’ بجلی’ گیس کے بلوں میں مراعات دینا چاہیے تاکہ انڈسٹری چلے برآمدات میں اضافہ ہو عام آدمی کو روزگار ملے اور ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو شہباز حکومت سے عوام کو بہت سی امیدیں ہیں جن میں سب سے زیادہ جو امید ہے وہ مہنگائی میں کمی گھریلو بجلی کے بلوں اور گیس کے بلوں میں کمی کی ہے اس حوالے سے بھی حکومت کو کوئی روڈ میپ بنانا ہو گا ذخیرہ اندوزی’ گراں فروشی ناجائز منافع خوری’ ملاوٹ پر قابو پانے کے اقدامات بھی ناگزیر ہیں وفاقی حکومت کو چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایت کرنی چاہیے کہ صوبوں کے عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے مؤثر اقدامات کریں تاکہ عام آدمی کی مشکلات میں کمی واقع ہو ادارہ شماریات پاکستان ہر ہفتے مہنگائی بڑھنے کی رپورٹ جاری کرتا ہے مگر مہنگائی کے خاتمہ کیلئے قائم ادارے اس کا نوٹس نہیں لیتے اور ایسے اقدامات کرنے میں یکسر ناکام نظر آتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوزی’ سمگلنگ’ ناجائز منافع خوروں’ ملاوٹ مافیا کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور سخت سے سخت سزائیں تجویز کی جائیں تاکہ عوام کی جان مہنگائی سے چھوٹ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں