69

سینیٹ الیکشن’ پیپلزپارٹی کا پلڑہ بھاری (اداریہ)

سینیٹ کی 19نشستوں کے لیے قومی’ سندھ اور پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی سندھ کی 12نشستوں پنجاب کی 5 اور اسلام آباد کی 2نشستوں پر ووٹ ڈال گئے پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ گیارہ’ مسلم لیگ (ن) 6 نشستیں حاصل کیں ایم کیو ایم نے سندھ سے ایک سندھ سے ہی آزاد امیدوار فیصل واوڈا بھی کامیاب ہو گئے اسلام آباد سے اسحاق ڈار’ محمود الحسن کامیاب’ وزیرخزانہ اورنگ زیب’ مصدق ملک’ خلیل طاہر سندھو’ خواتین کی مخصوص نشستوں پر انوشہ رحمان اور بشری بٹ کامیاب ہوئیں، سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید کو 102ووٹ ملے’ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی گیارہ نشستوں پر انتخابات ملتوی کر دیئے گئے ہیں، کے پی کے کی 7جنرل’ 2خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخاب ہونا تھا، اسلام آباد سے سینیٹ کی دونوں نشستوں پر حکومتی امیدوار کامیاب ہو گئے سندھ میں 12 میں سے پی پی نے 10 جیت لیں پنجاب میں پانچوں نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہو گئے جبکہ اسلام آباد میں ایک نشست سے کامیابی حاصل کی اسلام آباد کی سینیٹ کیلئے ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشستوں پر حکومتی امیدوار وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور رانا محمود الحسن کامیاب ہوئے، سینیٹ انتخابات میں قومی اسمبلی کے 310 اراکین نے حق رائے دہی استعمال کیا، اسحاق ڈار کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے راجہ انصر محمود’ رانا محمود الحسن کا مقابلہ فرزند علی شاہ’ ٹیکنوکریٹ پر سنی اتحاد کونسل کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو شکست کا سامنا، سینیٹ انتخابات کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے احاطے اور اطراف میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے، خیبرپختونخواہ اسمبلی میں اپوزیشن کے احمد کریم کنڈی نے صوبائی الیکشن کمشنر کو درخواست دی تھی کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا اس لئے سینیٹ کا الیکشن ملتوی کیا جائے جس کے بعد خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی گیارہ نشستوں پر انتخابات نہیں ہو سکے، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا،، عام انتخابات کے بعد سینیٹ کے پُرامن الیکشن کا انعقاد خوش آئند اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بڑی کامیابی ہے سیاسی عدم استحکام کے بعد بتدریج ملک کا سیاسی عدم استحکام ختم ہوتا نظر آ رہا ہے کیونکہ وفاقی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے قائم ہونے کے بعد سینیٹ میں کم ہونے والی نشستوں کو بھی پورا کیا جا رہا ہے جب ایوان زیریں اور ایوان بالا دونوں مکمل ہوں گے تو پارلیمنٹ میں قانون سازی کا کام آسانی کے ساتھ پائیہ تکمیل تک پہنچے گا، 18نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے 19 پر الیکشن کا انعقاد ہوا KPK کی گیارہ نشستوں پر انتخابات ملتوی ہوئے جن پر جلد الیکشن کرانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک کے اہم ترین صوبہ میں پائی جانے والی سیاسی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے، بدقسمتی سے ہمارے ہاں سیاستدان اپنے اختلاف کو بھلانے کے بجائے ان پر قائم رہتے ہیں جس کا نتیجہ سیاسی عدم استحکام کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کا اثر عوام پر بھی پڑتا ہے پارلیمنٹ کا اصل مقصد ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی’ معیشت کی مضبوطی’ اداروں کیلئے درست راہنمائی کرنا ہے مگر جب بھی کوئی سیاسی جماعت اقتدار میں آتی ہے تو دوسری جماعتیں اس کے خلاف محاذ قائم کر لیتی ہیں اور اس طرح ایوان میں قانون سازی کے کام میں طرح طرح سے رکاوٹیں ڈالنے کا کام شروع ہو جاتا ہے اگر اپوزیشن جماعتوں کے راہنما حکومت کو آزادی سے کام کرنے دیں اور ملک وقوم کی بھلائی کے کاموں میں اس کا ساتھ دیں تو ملک کے حالات بدل سکتے ہیں سیاستدانوں کی آپس کی لڑائیوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل رکھا ہے انڈسٹری جمود کا شکار ہے برآمدات میں کمی درآمدات میں اضافہ کے باعث ہماری معیشت کمزور ترین ہو چکی ہے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ملک کو مزید قرضوں تلے دبایا جا رہا ہے، خدارا! اب یہ سلسلہ بند کر دیا جائے سیاستدان ملک وقوم کیلئے اپنے اختلافات ختم کر کے پارلیمنٹ میں قانون سازی پر توجہ دیں اپوزیشن کو اس بات کا حق ہے کہ وہ جو قانون ملک وقوم کے مفاد میں نہ ہو اس پر ضرور احتجاج کرے اور پارلیمنٹ میں رہ کر اس کا راستہ روکے لیکن ملک کی ترقی’ خوشحالی اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے جو قانون سازی کی جائے اس پر حکومت کا ساتھ دے، نت نئے تجربے کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے عوام پہلے ہی مشکلات میں مبتلا ہے اس کے دُکھ کا احساس کیا جائے اور اس کو مزید مشکلات کا شکار ہونے سے بچایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں