60

پاکستان کا مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار (اداریہ)

پاکستان نے ایران اسرائیل کشیدگی پر ردّعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر گہری تشویش ہے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے کئی مہینوں سے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تھا، دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا تمام فریقین تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کم کرنے کی طرف بڑھیں،’ ایران کے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں اس جنگ میں ترقی پذیر ممالک کو بہت نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ ان ممالک کی معیشت پر جنگ اثرانداز ہو سکتی ہے جس سے غربت میں اضافہ ہو سکتا ہے اس وقت صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، عالمی ممالک کو بھی اس جنگ کا نقصان ہو سکتا ہے امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو آگاہ کیاہے کہ وہ ایران کے خلاف جوابی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، ایران کے صدر ریئسی اور ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل باغری کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اس کے حملوں پر ردعمل دکھایا تو اگلا حملہ مزید بڑا ہو گا امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو امریکی ڈرون کو بھی نشانہ بنائیں گے، عالمی قوت روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے اسرائیل کا ساتھ دیا تو روس ایران کے ساتھ ہو گا، اسرائیل عالمی قوتوں کو اپنا اتحادی بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ اس کی عسکری قوت میں اضافہ ہو اور وہ اپنے مخالفین پر بھرپور وار کر سکے، ایران کی جانب سے حملہ کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی مسئلہ کے حل کیلئے متحرک ہو گئی ہے” اسرائیل ایک ناجائز اور دہشت گرد ریاست ہے جس کا وجود مشرق وسطیٰ کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے مسائل کا باعث بنا ہوا ہے امریکہ اور برطانیہ سمیت زیادہ تر مغربی ممالک اس ناجائز صہیونی ریاست کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں اسی وجہ سے اسرائیل جہاں چاہتا ہے دہشت گردی کی وارداتیں کرتا پھرتا ہے یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع ایک ایرانی سفارتی عمارت پر حملہ کر کے اس نے اپنی بدمعاشی ظاہر کی جس میں ایران کے 2جرنیل اور 5عسکری مشیر جاں بحق ہوئے تھے اسرائیل نے یہ حملہ کر کے ایران کی سالمیت کو چیلنج کیا تھا لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ اس پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی تقریباً 2ہفتے بعد ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ایران نے اس حملے کا جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کر دیا، 7اکتوبر کو غزہ میں غاصب اسرائیل کی طرف سے شروع ہونے والی جارحیت سے لیکر اب تک امریکہ کی طرف جتنے بھی بیانات جاری ہوئے ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ خرابی کی اصل جڑ امریکہ ہے جو اسرائیل کو نہ صرف اسلحہ اور گولہ بارود ہی مہیا نہیں کرتا بلکہ اسے ہلہ شیری بھی دیتا ہے کہ وہ جس ملک کے خلاف چاہے کارروائی کرے، عالمی قوانین کی دہائی دینے سے پہلے امریکہ کو یہ جان لینا چاہیے تھا کہ اس سلسلے کا آغاز کس نے کیا ایران نے اسرائیل پر حملہ کرنے میں پہل نہیں کی بلکہ اسرائیل نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر پہلے حملہ کیا ایران نے اپنے دفاع میں جو کیا وہ اس کا حق بنتا ہے! متعدد عالمی ممالک کی جانب سے اسرائیل فلسطین جنگ بند کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جن کے نتائج سامنے آنے والے تھے مگر اسرائیل نے طاقت کے نشے میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کر کے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر دیا اور ایران کی جانب سے ردّعمل کے طور پر اسرائیل پر حملہ کر دیا گیا یوں اسرائیل کی حماقت سے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے گہرے بادل چھانے کے خطرات بڑھ رہے ہیں پاکستان نے پہلے بھی اسرائیل فلسطین کے درمیان ہونے والی لڑائی بند کرانے کیلئے عالمی راہنمائوں سے اپیل کی تھی اسرائیل کی بدمعاشی کے جواب میں ایران کا ردعمل سامنے آنے کے بعد جنگ پھیلنے کا خدشہ ہے پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے موجودہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے اسرائیل دہشت گردی کی جو کارروائیاں کر رہا ہے ان کی وجہ سے عالمی مستقبل خطرے میں پڑا ہوا اور بین الاقوامی سطح پر تیسری جنگ عظیم کے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں اس کی سب ذمہ داری اسرائیل امریکہ اور برطانیہ پر ہے اگر اس موقع پر بھی عالمی برادری نے آگے بڑھ کر اسرائیل کو نہ روکا اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات نہ اُٹھائے تو جنگ کا دائرہ صرف مشرق وسطیٰ تک ہی نہیں رہے گا بلکہ دنیا کے دیگر خطے بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں