65

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ (اداریہ)

مہنگائی کے ہاتھوں عاجز عوام پر حکومت نے پٹرول بم گرا دیا’ پٹرول کی قیمت میں 4روپے 53پیسے فی لیٹر’ ڈیزل کی قیمت میں 8روپے 14پیسے کا اضافہ کر دیا گیا قیمتوں میں اضافہ کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 293 روپے 94 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی نئی قیمت 290 روپے 38 پیسے ہو گئی ہے، قبل ازیں عید سے پہلے بھی عوام کو پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کر کے جھٹکا دیا گیا تھا یکم اپریل کو حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 9 روپے 66 پیسے کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 289 روپے 40پیسے ہو گئی تھی وزارت خزانہ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردّوبدل کیا گیا ہے، نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، پندرہ روز میں دوسری مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا ہے پندرہ روز میں مجموعی طور پر 14روپے 19پیسے کا اضافہ کیا جا چکا ہے جو عوام پر ظلم کے مترادف ہے،’ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوئوں کے ساتھ وجود میں آنے والی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے جس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ عوام حکومت سے کسی ریلیف کی امید نہ رکھے، پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 60،60 روپے لیوی برقرار رکھی گئی ہے، قابل غور بات یہ ہے کہ لیوی کے نام پر حاصل کی جانے والی رقم وہ ہے جو وفاقی حکومت حاصل کرتی ہے اور عام آدمی کو یہ تک بتانے کی زحمت گوارا نہیں کی جاتی کہ یہ رقم کہاں خرچ کی جاتی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا یہ سلسلہ آئی ایم ایف کی شرائط سے جڑا ہوا ہے اور ان شرائط پر عمل درآمد کر کے ایسی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے جس سے عوام زندہ درگور ہو رہے ہیں’ ملک میں جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو مہنگائی کا طوفان آ جاتا ہے ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ ہو جاتا ہے’ تجارتی سامان کی نقل وحمل کیلئے تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے گڈز کرایوں میں اضافہ سے تجارتی مال کی لاگت بڑھ جاتی ہے اور نتیجتاً اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے پٹرول’ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھنے سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز میں جھگڑے جنم لیتے ہیں جبکہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ’ ویگن’ آٹو رکشے’ موٹرسائیکل رکشے بھی کرایوں میں اضافہ کر دیتے ہیں جس کا بوجھ عام آدمی کے لیے برداشت کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے موٹرسائیکل سواروں اور ذاتی گاڑیوں کے مالکان بھی پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ سے متاثر ہوتے ہیں الغرض یہ کہ پٹرول’ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے عام آدمی کیلئے نئی مشکلات جنم لیتی ہیں پہلے ہی عام آدمی’ مہنگی بجلی’ مہنگی گیس کے ہاتھوں تنگ ہے اوپر سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ سے اس کا بجٹ بُری طرح متاثر ہو گا ناقص حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے عام آدمی ریلیف سے محروم ہے اس کی آمدن میں اضافہ کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی اعلان نہیں کیا جاتا عوام اتنی بے بس ہو چکی ہے کہ اسے کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ وہ کیا کرے، حکمران طبقہ کو عوام کو عوام کی مشکلات کا احساس کرنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر آ جائیں!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں