64

پیکا قانون نافذ’ 44ہزار سوشل میڈیا اکائونٹس بلاک (اداریہ)

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا ہے کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کل 44ہزار 418 غیر قانونی سوشل میڈیا اکائونٹس اور پوسٹس کو بلاک یا مکمل طور پر ہٹایا گیا ہے سب سے زیادہ فیس بک’ اس کے بعد یوٹیوب اور پھر ایکس (ٹویٹر) سے ہٹایا گیا ہے جنوری2023ء سے اب تک پیکا قانون کے تحت ہٹائی گئی پوسٹس میں فیس بک پہلے جبکہ یوٹیوب اور ٹوئٹر دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں پی ٹی اے کی جانب سے مذکورہ پلیٹ فارم سے کل 20829 غیر قانونی فیس بک پوسٹس اور اکائونٹس کو ہٹایا یا بلاک کیا گا ہے پی ٹی اے کی جانب سے مذکورہ مدت کے دوران یوٹیوب سے کل 12776 پوسٹس’ ویڈیوز یا یوٹیوب اکائونٹس کو بلاک یا ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ٹوئٹر سے جنوری 2023ء کے دوران اس تاریخ تک کل 10813 ٹوئٹر پوسٹوں یا اکائونٹس کو بلاک یا مکمل طور پر پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا ہے 2016ء میں قومی اسمبلی نے الیکٹرانک جرائم کے سلسلہ میں مختلف قسم کے الیکٹرونک جرائم’ تفتیش کے طریقہ کار’ استغاثہ اور فیصلہ کے لیے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرنے کے لیے پیکا قانون نافذ کیا پی ٹی اے ذرائع نے وضاحت کی کہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ پیکا 2016ء کے تحت پی ٹی اے آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار رکھتا ہے اگر وہ اسے اسلام کی شان’ پاکستان یا اس کے کسی حصے کی سالمیت’ سلامتی اور دفاع’ امن عامہ’ شائستگی یا اخلاقیات یا کسی عدالت یا کمیشن کی توہین کے سلسلے میں ضروری سمجھے’ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پیکا 2016ء ایکٹ کے تحت 44ہزار سے زائد غیر قانونی سوشل میڈیا اکائونٹس اور پوسٹوں کو بلاک کر کے ایسے طبقے کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ غیر قانونی اکائونٹس بنانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت غیر قانونی اکائونٹس کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا قومی اسمبلی نے 2016ء میں الیکٹرانک جرائم پر قابو پانے کیلئے ایک جامع قانونی فریم ورک فراہم کرنے کیلئے قانون منظور کیا پی ٹی اے نے ایسی ٹویٹس اور پوسٹس جو اسلام کی شان’ پاکستان یا اس کے کسی حصے کی سالمیت’ دفاع امن عامہ’ کسی عدالت’ کمیشن کی توہین کے زمرے میں آتی ہیں کو ہٹا دیا یا بلاک کرد یا ہے بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیوز’ پوسٹیں اور ٹویٹر اور یوٹیوب پر ایسے مواد اپ لوڈ کئے جاتے رہے ہیں جو کسی مہذب معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بن رہی تھیں، سوشل میڈیا پر ایسے صارفین کی تعداد لاکھوں میں ہے جو غیر قانونی اکائونٹس بنا کر ملکی سلامتی کے اداروں’ شخصیات کے خلاف زہر اگلتی ہے ایسے صارفین کے اکائونٹ کو بلاک کرنا ہی بہتر ہے فیس بک’ ٹوئٹر اور یوٹیوب پر بغیر سوچے سمجھے بغیر تصدیق کئے کوئی پوسٹ لگانا صارفین نے کھیل سمجھ رکھا ہے ایسے صارفین کے گرد گھیرا تنگ کرنے سے ہی ان کو روکا جا سکتا ہے اس سلسلے میں پیکا قانون کے مطابق پی ٹی اے کا غیر قانونی سوشل میڈیا صارفین کے اکائونٹس بلاک کرنے کو سراہا جا رہا ہے ملک وقوم مذہب اور دفاعی اداروں کے خلاف نامناسب اظہار خیال کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں ہے لہٰذا سوشل میڈیا صارفین کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں