فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان سروس مین سوسائٹی کے صدر جنرل (ر) عبدالقیوم نے پر یس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے بتا یا کہ ملکی معیشت، دہشتگردی، اور عالمی حالات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے موجودہ چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے اہم تجاویز پیش کیں۔جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ ہماری یوتھ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف ایک قوم کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ نوجوان عالمی حالات اور ان کے اثرات کو سمجھیں اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور مہنگائی کی شرح چھ فیصد سے بھی نیچے آ چکی ہے۔ تاہم، یہ وقت آرام کرنے کا نہیں بلکہ مزید محنت کا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، کیونکہ “اگر ملک نہیں ہوگا تو ہم بھی نہیں ہوں گے۔” جنرل (ر) عبدالقیوم نے دہشتگردی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2012اور 2013میں دہشتگردی کے باعث ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن میاں نواز شریف کے دور میں شروع کیے گئے آپریشنز کے باعث اموات کی شرح میں نمایاں کمی آئی۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں دہشتگردی کی نئی لہر نے پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے پیچھے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کا بڑا ہاتھ ہے، جنہیں جدید اسلحہ میسر ہے جو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑا گیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے فوری اور مثر اقدامات کیے جائیں، کیونکہ دہشتگردی کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے، جو معیشت کے لیے زہر قاتل ہے۔بلوچستان اور بلوچستان کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” ملوث ہے، جو پاکستان میں امن و امان کو خراب کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارڈرز کو مضبوط کرنے اور دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے پاک فوج کی بہادری اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری فوج دنیا کی آٹھویں بہترین فوج ہے، جو ہمیشہ ملک کے دفاع میں پیش پیش رہی ہے۔ تاہم، یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے اپنے لوگ فوج کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں، جو دشمن ممالک کے نظریے کو تقویت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے خلاف سازشیں ملک کے مفاد کے خلاف ہیں اور ہمیں ان سے باز رہنا چاہیے۔افغانستان کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ دونوں ممالک کو مل جل کر مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر انہوں نے دعا کی کہ پاکستان ترقی اور کامیابی کے سفر پر گامزن رہے اور ملک سے دہشتگردی، غربت، اور عدم استحکام کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تمام تر توانائیاں ملک کی سلامتی، ترقی، اور خوشحالی کے لیے وقف کرنی ہوں گی۔جنرل (ر)عبدالقیوم نے معزز قائدین سے اپیل کی کہ وہ دہشتگردی کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کریں، تاکہ پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم ملک بن سکے۔
2