23

حکومت زرعی انقلاب لانے کیلئے پُرعزم (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسانوں کو مناسب قیمت پر بیج کھاد ملے تو ملک میں دوبارہ زرعی انقلاب لا سکتے ہیں نیشنل ایگری کلچر اینڈ ریسرچ سنٹر میں جدید ایروپانکس طریقے سے کاشت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آلو کی پیداوار کیلئے ادارہ قائم کیا ہے ہمیں زراعت کا ملکی معیشت میں حصہ بڑھانا ہے زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور آج بھی پاکستان کی آبادی کا تقریباً 65فی صد حصہ دیہاتوں میں زندگی گزار کر پاکستان کے لیے اناج پیدا کرتا ہے انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی میں زرعی ترقی کیلئے کام ہو رہا ہے آلو کا بہترین بیج کسانوں کو مہیا کیا جائے گا وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسان دن رات محنت کرتا ہے اور اسے اج بہترین بیج کھاد اصل ادویات کی ضرورت ہے اگر وفاقی حکومت صوبوں سے ملکر کسانوں کو یہ اشیاء مناسب قیمتوں پر مہیا کر دے تومجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے اندر دوبارہ زرعی انقلاب لایا جا سکتا ہے کیونکہ اﷲ نے پاکستان کو بہت زرخیز زمین دی ہے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک ہزار زرعی گریجوایٹس کو تربیت کیلئے چین بھیج رہے ہیں، محنت اور لگن سے آگے بڑھے تو خطے میں ہمارا کوئی ثانی نہ ہو گا آلو کے بیج کے لیے کوریا کے تعاون سے ادارہ قائم کیا گیا ہے، آلو کے بیج کے حوالے سے ادارے کے قیام پر کوریا کے مشکور ہیں جنوبی کوریا سے مختلف شعبوں میں شراکت داری چاہتے ہیں ہمیں ملکی معیشت میں زراعت کا حصہ بڑھانا، زرعی گریجوایٹس کو متعلقہ شعبے میں کام کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے،، حکومت کا ملک بھر میں زرعی انقلاب برپا کرنے کا عزم قابل تحسین ہے بلاشبہ پاکستان کی زمین بہت زرخیز ہے اور ہمارے کسان انتہائی محنت سے فصلیں پیدا کرتے ہیں گزشتہ تین دہائیاں پیچھے چلے جائیں تو یہ بات سامنے آ جائے گی کہ پاکستان مختلف ممالک کو گندم’ چاول’ دالیں’ چینی’ کپاس’ آلو دیگر فصلیں برآمد کرتا رہا ہے اور اس اقدام سے پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے زرعی شعبہ کی ترقی کے باعث ملک کی معیشت مستحکم ہوتی ہے پاکستان میں قائم نہری نظام ایک مثالی نظام ہے بدقسمتی سے ملک میں گزشتہ 3دہائیوں کے بعد نہری نظام میں بدانتظامی کے باعث زرعی اراضی کی ٹیل تک نہری پانی کی دستیابی دشوار ہوئی دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے کسانوں کو زرعی اراضی کیلئے پانی کی قلت کا سامنا رہا جس کا زرعی شعبہ پر بُرا اثر پڑا علاوہ ازیں کسانوں کو معیاری بیج میسر نہیں آ رہا تھا جبکہ غیر معیاری کھادوں کے استعمال اور ناقص زرعی ادویات کی وجہ سے کسانوں کو بہت سی مشکلات پیش آئیں جس کا اثر براہ راست فصلوں پر پڑا اور پاکستان کا زرعی شعبہ متاثر ہوا زرعی ادویات’ کھاد’ بیج اور نہری پانی کی عدم دستیابی سے فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوئی پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی جبکہ بیج کھادوں’ زرعی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے کسانوں کی مشکلات میں بڑا اضافہ کیا دیگر مسائل بھی جنم لیتے رہے اور نتیجتاً کسان اور بڑے زمین داروں نے فصلات کی پیداوار میں کمی کرنا شروع کر دی اور ایک زرعی ملک جو بیرونی ملکوں کو فصلیں برآمد کرتا تھا گندم’ چاول’ چینی اور دیگر فصلیں درآمد کرنے پر مجبور ہو گیا سابق وفاقی حکومتیں بھی اس مسئلہ کا دیرپا حل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکتیں تاہم موجودہ حکومت نے ایک بار پھر زرعی شعبہ کو عروج پر پہنچانے کی ذمہ داری لی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ایک بار پھر زرعی انقلاب کے ذریعے زرعی شعبہ کو فائدہ مند بنایا جائے گا ایک ہزار زرعی گریجوایٹس کو زرعی پیداوار میں اضافہ اور جدید ٹیکنالوجی کے حاصل کرنے کیلئے چین بھجوایا جا رہا ہے جو اچھا فیصلہ ہے اس کے زرعی شعبہ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے حکومت کو چاہیے کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ملک بھر میں موجود دیگر زرعی یونیورسٹیز کو اس حوالے سے متحرک کرنے اور نئی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ماہرین ایسی فصلیں تیار کریں جن سے کم وقت میں زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے حکومت کو کسانوں کیلئے فصلوں کے معیاری بیج اور معیاری کھادوں کے ساتھ ساتھ معیاری زرعی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں