18

برآمدات میں کمی لمحہ فکریہ (اداریہ)

موجودہ حکومت ملکی ترقی معاشی استحکام کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو استعمال کر رہی ہے اس حوالے سے حکومت کو بہت سی کامیابیاں بھی ملی ہیں انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی معاشی ترقی میں پیشرفت کی تعریف کی ہے وفاقی کابینہ میں کہنہ مشق وزراء مشیر اور معاونین خصوصی اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں اور ملک بتدریج ترقی کی منازل طے کر رہا ہے حکومت کی طرف سے صنعتوں کیلئے بجلی کے نرخوں میں کمی کی نوید بھی ملی اور اس کا سب سے بڑا فائدہ انڈسٹری کو پہنچنا چاہیے کیونکہ جب انڈسٹری میں پراڈکٹس پر لاگت میں کمی واقع ہو گی تو انڈسٹری مالکان کی توجہ پیداوار میں اضافہ پر ہو گی اور برآمدات میں اضافہ ہو گا جب برآمدات بڑھیں گی تو اس کا فائدہ انڈسٹری مالکان اور حکومت دونوں کو پہنچے گا، ملکی ترقی کیلئے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے تاہم پاکستان کی برآمدات میں کمی کے حوالے سے ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ نے تشویشناک حقائق آشکار کئے ہیں جس میں پاکستان کی برآمدات میں کمی کی وجوہات کا احاطہ کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پاکستان کا صنعتی شعبہ گزشتہ 3دہائیوں سے مسلسل مشکلات کا شکار ہے اور اسکی شرح نمو میں اضافے کی بجائے تنزلی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے اس حوالے سے گزشتہ مالی سال میں بھی حالات زیادہ بہتر نہیں رہے بلکہ مالی سال 2024-25 میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے کی شرح نمو میں مالی سال 2023-24 کے مقابلے میں مزید ڈیڑھ فی صد کمی دیکھی گئی ہے تاہم ان مشکل حالات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر نے بہتری دکھائی جسکی بڑی وجہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہے ٹیکسٹائل سیکٹر لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا جزو ہے اور اس شعبے میں ملک کی سب سے زیادہ افرادی قوت کام کرتی ہے اس لحاظ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ملک کی معیشت کا انجن قرار دیا جا سکتا ہے جسے رواں رکھنے میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برآمدات کے شعبہ سے منسلک افراد کی طرف سے حکومت کو جو بھی تجاویز دی گئیں ان پر نمایاں پیشرفت نہ ہونے سے یہ شعبہ نمایاں کارکردگی دکھانے میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کی برآمدات کے اعداد وشمار اس لحاظ سے باعث تشویش ہیں ان مہینوں میں یورپ اور امریکہ کے سب سے بڑے تہوار کرسمس کے باوجود پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں وہ گہما گہمی نظر نہیں آ رہی جو پہلے ہوا کرتی تھی ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت تمام برآمدی شعبوں کو بڑے پیمانے پر آرڈرز ملتے تھے جسکی وجہ سے نہ صرف پاکستان کو زرمبادلہ ملتا تھا بلکہ روزگار اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے معیشت بھی مستحکم ہوتی تھی چند سال کے دوران مختلف مسائل کے باعث پاکستان برآمدکنندگان عالمی منڈیوں میں مسابقت کی دوڑ سے ہی باہر نکل چکے ہیں” دنیا میں جتنے بھی ممالک نے پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کیا ہے اس میں برآمدات میں اضافہ نے اہم کردار ادا کیا ہے 1990ء کی دہائی میں پاکستان کی برآمدات مجموعی پیداوار کا 16فی صد تھیں جبکہ 2024ء میں یہ شرح کم ہو کر 10فی صد تک آ چکی ہے اور رواں مالی سال کے دوران اس میں مزید کمی کا اندیشہ ہے ورلڈ بنک کے ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی ایکسپورٹ انڈسٹری کو درپیش مسائل کی وجہ سے گزشتہ تین دہائیوں میں تقریباً 160ارب ڈالر کی برآمدات کم ہوئی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت برآمدی شعبہ کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرے ورنہ ایکسپورٹ انڈسٹری بالخصوص ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے ذیلی شعبوں نٹ ویئر’ گارمنٹس اور بیڈویئر سیکٹرز کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کئے تو برآمدات بڑھانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں