36

سب سے پہلے پاکستان

ہماری بہادر افواج نے حالیہ جنگ میں ازلی دشمن بھارت کے جس طرح دانٹ کھٹے کئے وہ اسے کبھی نہیں بھول سکے گا، جنگ میں بدترین شکست کے بعد ہمارا دشمن نت نئی سازشوں پر اتر آیا ہے اور افغانستان اس کا پٹھو بن چکا ہے، جنوبی وزیرستان کے کیڈٹ کالج وانا پر بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے حملہ کیا اور اسلام آباد جی الیون کچہری پر بھی دہشت گردوں نے خودکش حملہ کیا ہے، دہشت گردوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی رحم ورعایت کے مستحق نہیں ہیں، ان کی سہولت کاری کرنے والے، انہیں پناہ دینے والے اور انہیں معلومات فراہم کرنے والے عناصر بھی اسی صف میں کھڑے ہیں، ان حالات میں ہمیں دشمن کی سازشوں کا قلع قمع اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے تمام ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور اقدامات اٹھانے چاہیے۔ ہمیں مذہب’ ذات پات وغیرہ کی تمیز وتفریق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک قوم بننا ہو گا اور اس سلسلے میں ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی چاہیے کہ وہ ملک وقوم کے مفادات کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں اور ذاتی پسند وناپسند اور سیاسی اختلافات کو ختم کر کے مملکت خداداد پاکستان کے تحفظ کیلئے ایک ہو جائیں اور ہمارا مقصد سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کی قیادت کے پاس ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ سیاسی اختلافات اور ایک دوسرے پر الزام تراشیوں سے بالاتر ہو کر ملکی سلامتی کو اولین ترجیح دیں، یہ بات نہایت خوش آئند ہے کہ ملک پر جب بھی دشمن نے کسی طریقہ سے بھی کوئی وار کیا تو اس کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کی بقاء وسلامتی میں ہی ہماری بقاء وسلامتی ہے کیونکہ ایک آزاد ریاست ہی ایک آزاد قوم کی ضامن ہوتی ہے، پاکستانی ایک زندہ دل قوم ہیں اور ہمارے جذبہ ایمانی وحب الوطنی سے پوری دنیا آگاہ ہے، پاکستان کی حفاظت وسلامتی کے لیے پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہر قسم کی جانی ومالی قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے، وانا اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات نے جہاں پاکستانی قوم کو افسردہ کر دیا وہاں پوری قوم دشمن کا مقابلہ کرنے اور اس کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے متحد نظر آئی، اب یہ بات بھی ضروری ہو چکی ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک’ مالی لین دین’ اسلحے کی فراہمی اور اطلاعات کے ذرائع کو بھی ختم کیا جائے، تعلیمی ادارے کسی بھی سماج کی کمزوری یا طاقت کا آئینہ ہوتے ہیں لہٰذا ہمیں تعلیمی اداروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ہو گا، آج جب ملک کو اندرونی وبیرونی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے میں قوم کے ہر فرد کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے، بھارت کا منافقانہ اور جارحانہ کردار خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے، اسلام آباد اور وانا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات ایک منظم سازش کا حصہ ہیں جس کے پیچھے بھارت کی منصوبہ بندی اور مالی معاونت شامل ہے، بھارت کے اس منافقانہ کردار کا مقصد پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے، اس حقیقت سے ہر خاص وعام آگاہ ہے کہ بھارت عرصہ دراز سے پاکستان دشمن کارروائیوں میں ملوث ہے، چاہے بلوچستان میں دہشت گرد گروپس کی پشت پناہی ہو یا تحزیبی سرگرمیوں کی فنڈنگ’ بھارت اس میں ملوث نظر آتا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی مداخلت کے تمام شواہد عالمی سطح پر پیش کئے جائیں تاکہ دنیا دیکھے کہ کون خطے کے امن کو تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے، اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ افغانستان بھارتی آشیرباد پر پاکستان کیخلاف کمربستہ ہو چکا ہے، اس نے ایک طرف مذاکرات کا ڈھونگ رچایا جبکہ دوسری طرف وہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو نہایت تشویشناک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کیں مگر افغانیوں نے پاکستان سے ہمیشہ بے وفائی کی ہے، معرکہ حق میں پاکستان نے بھارت کو جو سبق سکھایا اس پر وہ ابھی تک تلملا رہا ہے اور اب بھارتی حکمران افغانستان کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر پاکستان کیخلاف سازشیں کر رہے ہیں، پاکستان میں حملے کرنیوالے دہشت گرد افغانستان میں بیٹھے ہیں اور افغان حکومت ان کی پشت پناہی کر رہی ہے لیکن پاکستانی ایک مضبوط’ متحد ‘باوقار قوم ہے اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں دشمنوں کو نیست ونابود کرنے کیلئے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔ قوم کے ہر فرد کو یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ دشمن کی سازشوں پر گہری نظر رکھیں، ہمیں اپنے علاقے پر بھی دھیان رکھنا چاہیے، ہمیں یکجا ہونے کی جتنی ضرورت آج ہے، شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی، اب ہمیں ہر بات کا دھیان رکھنا چاہیے، سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت بھی ہمیں ہر بات کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، دشمن سوشل میڈیا کے ذریعے بھی پراکسی وار کر رہا ہے لہٰذا ہمیں ان کی چالوں سے باخبر رکھنا ہو گا، انشاء اﷲ پوری قوم دفاع وطن اور آزادی کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی اور ہر میدان میں نصرت وکامرانی ملک وقوم کا مقدر بنے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں