21

افغانستان سے تجارت بند ہونا نقصان کا باعث نہیں بنے گا

اسلام آباد (بیوروچیف) وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اگر وہ اپنے لیے سستی راہداری تلاش کرتے ہیں تو پاکستان کے لیے یہ کسی نقصان کے بجائے ایک ریلیف کی بات ہوگی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ جتنا مال کراچی پورٹ سے افغانستان کے لیے بک ہوتا ہے وہ پاکستان کے راستے سے گزرتا ہے، اگر افغان تاجر ایران، ترکیہ، ترکمانستان یا بھارت سے مال منگوانا چاہتے ہیں تو انہیں اس کی مکمل آزادی ہے۔وزیر دفاع کے مطابق اس فیصلے سے پاکستان کو کوئی معاشی نقصان نہیں ہوگا۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر افغانستان سے آمد و رفت کم ہوگی تو پاکستان میں دہشتگردی بھی کم ہوگی، ان کے مطابق تجارت کے نام پر یا کسی بھی طرح دہشتگردی کے پھیلا میں کمی آئے گی اور بارڈر مینجمنٹ مزید مثر ہو جائے گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان متبادل راستے تلاش کرتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے بلیسنگ اِن ڈسگائز (نعمت غیر مترقبہ) ہوگی، ان کے مطابق ایسا فیصلہ پاکستان کے حق میں بہتر ثابت ہوگا اور کسی نقصان کا باعث نہیں بنے گا۔خیال رہے کہ افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو پاکستان کے ساتھ تجارت ختم کرنے کی ہدایت کی ہے، افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کے تجارتی راستے اختیار کریں۔ملا برادر نے خبردار کیا کہ اگر کسی تاجر نے پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھی تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی۔انہوں نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ درآمد کنندگان کو 3 ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کر دیں۔خواجہ آصف نے اس معاملے پر مزید کہا کہ وہ جہاں سے سستی راہداری ملے گی، وہ وہاں جائیں گے، اور پاکستان کے لیے یہ ریلیف ثابت ہوگا۔وزیر دفاع کے مطابق اگر افغانستان ایسا فیصلہ کرتا ہے تو پاکستان میں آنے جانے کی ٹریفک کم ہوگی، جس سے دہشتگردی کی سرگرمیاں بھی کم ہوں گی اور بارڈر مینجمنٹ بہتر ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں