18

فضائی آلودگی سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ’ ماسک کا استعمال ناگزیر (اداریہ)

ملک میں اسموگ سے نمونیا اور سانس کی بیماریوں سمیت مختلف امراض پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ قومی ادارہ صحت نے اسموگ سے بچائو کیلئے ایڈوائزری جاری کر دی ہے قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدسہ ہے فضا میں زہریلے مادے اور سردی مل کر نمونیا پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے بچوں’ عمر رسیدہ افراد اور مریضوں کو زیادہ خطرہ ہے لاہور’ ملتان’ گوجرانوالہ’ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کا سموگ سے دوچار ہونے کا زیادہ خدشہ ہے شہریوں کو احتیاط کی ضرورت ہے قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ہیلتھ اتھارٹیز اور ماہرین اسموگ کے حوالے سے ضروری اقدامات کریں اسموگ میں بچے زیادہ دیر گھر سے باہر رہنے سے اجتناب کریں اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں ماسک کا استعمال کریں قومی ادارہ صحت کے مطابق پٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں’ صنعتی پلانٹس کا دھواں اور فصلیں جلانا اسموگ بننے کی بڑی وجوہات ہیں اسموگ صحت پر متعدد منفی اثرات کر سکتی ہے جیسے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے کھانسی’ سینے میں تکلیف’ آنکھوں میں خارش’ دمہ کی علامات کی شدت بڑھنا’ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اسی طرح یہ زہریلا دھواں پھیپھڑوں کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے،، بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی اور اس کے زہریلے مادوں سے بچنے کیلئے قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی ہے اور اب شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کی حفاظت کا خود خیال کریں باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال یقینی بنائیں حکومت کی طرف سے سموگ اور فضائی آلودگی کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں تاہم اس سلسلہ میں عوام کا تعاون بھی ناگزیر ہے دھواں جھوڑنے والی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے سے گریز کرنا بھی ضروری ہے جبکہ دیہی علاقوں کے کسانوں کو بھی فصلوں کی باقیات کو جلانے کے بجائے ان باقیات کو تلف کرنے کے دیگر طریقے بھی استعمال کر سکتے ہیں مگر وہ جلدی میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگا کر کام نمٹانا چاہتے ہیں مگر ان کو یہ معلوم نہیں کہ یہ طریقہ کس قدر خطرناک اور فضائی آلودگی کا باعث بن کر شہریوں کی صحت متاثر کرتا ہے بھٹہ خشت مالکان کو زگ زیگ ٹیکنالوجی کے تحت پابند بنایا گیا ہے مگر وہ بھی قانون پر عملدرآمد کرنے میں سنجیدہ نہیں اور بھٹوں سے نکلنے والے دھواں فضا آلودہ کر رہا ہے فیکٹریوں’ ملوں اور دیگر صنعتی یونٹس کے لیے بھی ایس او پیز بنائے گئے ہیں کئی بار محکمہ ماحولیات دھواں چھوڑنے والی صنعتوں فیکٹریوں اور دیگر یونٹس کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے مگر معاملہ پھر وہیں کا وہیں رہتا ہے اور فضائی آلودگی سے ہمیں نجات نہیں ملتی ادارہ قومی صحت نے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ اگر اسموگ کا سبب بننے والے عوامل جاری رہے تو یہ انسانی صحت کیلئے خطرناک ثابت ہوں گے عمر رسیدہ افراد’ بچوں کو سموگ سے زیادہ خطرہ ہے اس سے نمونیا’ کھانسی’ دمہ جیسے امراض پھیلنے کا خدشہ ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر فرد فضائی آلودگی میں کمی کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے اسی میں ہم سب کی بھلائی کا راز مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں