17

10سرکاری اداروں کی نجکاری کا ٹائم فریم پارلیمنٹ میں پیش (اداریہ)

حکومت نے زیرعمل نجکاری کے 10سرکاری اداروں کی متوقع نجکاری کے ٹائم فریم پر مشتمل رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دی ہے ان میں زیادہ تر پاور سپلائی کی کمپنیاں شامل ہیں وزارت نجکاری کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے فیز میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) فرسٹ کوارٹر 2026 پی آئی اے آئی ایل (روزویلٹ ہوٹل نیویارک) سکینڈ کوارٹر 2026ئ’ فرسٹ ویمن بینک فورتھ کوارٹر 2025ئ’ ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن فورتھ کوارٹر 2025ئ، زرعی ترقیاتی بینک تھرڈ کوارٹر 2026ئ’ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ (آئیسکو) تھرڈ کوارٹر 2026ئ’ فصیل آباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ (فیسکو) تھرڈ کوارٹر 2026ئ’ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ (گیپکو) تھرڈ کوارٹر 2026 جبکہ دوسرے فیز میں حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (حیسکو) اور سکھر الیکٹرک سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ (سپیکو) فورتھ کوارٹر 2026 میں ان اداروں کی نجکاری متوقع ہے” حکومت کی جانب سے 10سرکاری اداروں کی متوقع نجکاری کا ٹائم فریم پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ہے ان 10اداروں میں پی آئی اے’ روز ویلٹ ہوٹل’ فرسٹ ویمن بینک’ ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن’ زرعی ترقیاتی بینک’ آئیسکو’ فیسکو’ گیپکو’ حیسکو’ سپیکو کی نجکاری کیلئے ٹائم فریم دیا گیا ہے حکومت ایسے سرکاری اداروں کو جو غیر منافع بخش اور ان میں خسارہ ظاہر کیا جاتا ہے کو نجی شعبے کے سپرد کرنے کیلئے کوشاں ہے اور پچھلی دو دہائیوں سے نجکاری مہم کی بازگشت سنائی دے رہی ہے مگر ابھی تک کوئی ایک بھی سرکاری ادارے کو نجی شعبے کے سپرد نہیں کیا جا سکا جس کی کئی وجوہات ہیں حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے جو شرائط عائدکی تھیں بعض سرمایہ کار ان سے اختلاف کرتے رہے اور اس کی بولی نہیں لگ سکی جس کے بعد دوبارہ تاریخ مقرر کی گئی اسی طرح بجلی کی سپلائی کمپنیوں کے ملازمین نے احتجاجی مظاہرے شروع کر کے نجکاری کے عمل میں تاخیر کرا دی مختلف سرمایہ کار سرکاری اداروں کو لینے کیلئے تیار ہیں تاہم سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے کچھ مسائل سامنے آتے رہے ہیں اب جبکہ حکومت نے پارلیمنٹ کو یقین دہانی کرائی ہے اور ٹائم فریم دیا ہے تو امید بندھ چلی ہے کہ اب مذکورہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیزی سے مکمل کیا جا ئے گا خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری وقت کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ادارے حکومتی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے خسارے میں چلنے والے اداروں کو نجی شعبے کے سپرد کر دیا جائے تاکہ حکومت خسارے میں چلنے والے ان اداروں کو چلانے کیلئے فنڈز جاری کرنے کے بجائے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرا کے انہیں عوامی فلاح کے کاموں کیلئے استعمال میں لا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں