13

ضمنی الیکشن’ مسلم لیگ (ن) فاتح (اداریہ)

پنجاب اور کے پی کے قومی وصوبائی اسمبلی کی مجموعی طور پر 13نشستوں پر ہونیوالے ضمنی انتخابات میں پنجاب میں لیگی امیدواروں نے برتری حاصل کر لی مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 5صوبائی اسمبلی کی 6نشستوں پر کامیاب رہی’ فیصل آباد’ لاہور’ ساہیوال’ ڈیرہ غازی خان کی نشستوں پر ن لیگ نے معرکہ مار لیا’ صوبائی اسمبلی کی فیصل آباد’ ساہیوال’ سرگودھا’ میانوالی سمیت صوبائی اسمبلی کی 6نشستوں پر ن لیگی امیدوار جبکہ مظفرگڑھ سے پیپلزپارٹی کا امیدوار کامیاب ہوا، بلال بدر’ راجہ دانیال بھی کامیاب ہو گئے۔ پی پی116 سے رانا ثناء اﷲ خاں کے داماد رانا احمد شہریار خاں’ پی پی115 سے میاں طاہر جمیل بھی جیت گئے محمود خان لغاری نے دوست محمد کھوسہ کو شکست دی غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پنجاب سے 13امیدوار کامیاب ہوئے جن میں 12کا تعلق مسلم لیگ (ن)’ ایک کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے۔ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی’ جماعت اسلامی اور تحریک لبیک کے بائیکاٹ کے باعث متعدد حلقوں میں ان جماعتوں کے بااثر افراد نے اپنے سیاسی حریفوں کیلئے انتخابی میدان کھلا نہ چھوڑا اور آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا مگر ناکامی سے دوچار ہوئے این اے66 سے بلال فاروق تارڑ پہلی بار بلامقابلہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے۔ تحصیل چک جھمرہ کے حلقہ پی پی98 سے آزاد علی تبسم نے میدان مار لیا انہوں نے آزاد امیدوار اجمل چیمہ کو شکست دی میاں طاہر جمیل نے ملک اصغر کو ہرایا، احمد شہریار خاں نے ملک اصغر علی قیصر کو شکست دی، پنجاب اور KP میں ہونیوالے ضمنی انتخابات پُرامن طریقے سے منعقد ہوئے، الیکشن کمیشن اور سکیورٹی اداروں نے بہترین سکیورٹی کے انتظامات کئے ووٹرز اپنے من پسند امیدواروں کو آزادانہ طور پر ووٹ کاسٹ کرتے رہے مسلم لیگ (ن) نے ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کی 5اور صوبائی اسمبلی کی چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر اعتماد کا مظہر ہے پنجاب پہلے بھی مسلم لیگ (ن) کا گڑھ تھا اب بھی یہ ثابت ہو گیا کہ یہاں پر مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز (ن) لیگ کی حکومت کے ساتھ ہیں ملک بھر میں پرامن طور پر ضمنی انتخابات کرانے پر الیکشن کمیشن تعریف کا مستحق ہے موجودہ حکومت کو ضمنی الیکشن میں ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہو گیا ہے کہ اب قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی نشستیں بڑھ گئی ہیں اور اب اسے ایوان میں سادہ اکثریت برقرار رکھنے کے حوالے سے پیپلزپارٹی پر انحصار کرنا نہیں پڑے گا مسلم لیگ (ن) کو 336 اراکین قومی اسمبلی پر مشتمل ایوان میں 170ارکان کی سادہ اکثریت حاصل ہو جائے گی اس وقت مسلم لیگ (ن) کی نشستیں 126 ہیں جبکہ 6نشستیں جیتنے کی صورت میں یہ تعداد 132 تک پہنچ جائے گی ایم کیو ایم’ مسلم لیگ (ق)’ استحکام پاکستان پارٹی’ مسلم لیگ ضیاء باپ’ نیشنل پارٹی اور چار آزاد اراکین کی حمایت کے ساتھ مجموعی تعداد 170ہو جائے گی جو حکومت کیلئے وجہ اطمینان بھی ہے کیونکہ اگر پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت کی ناراضگی بھی ہو جائے تو حکومت کو سادہ اکثریت حاصل رہے گی اور قانون سازی میں دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،، ضمنی الیکشن بخیر خوبی انجام پذیر ہو گئے اب دوسرے مراحل طے کرنا ہوں گے ہمارے خیال میں وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کو فیصل آباد کو بھی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینی چاہیے جماعت کے دیرینہ کارکنوں اور ٹکٹ ہولڈرز کو سرکاری محکموں میں ایڈجسٹ کرنا ہو گا تاکہ انکی سپرویژن میں یہ عہدیدار اداروں کی کارکردگی مثالی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کر سکیں جبکہ جن علاقوں سے (ن) لیگ کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ان کے حلقہ کے لوگوں کے ترقیاتی کاموں اور لیگی کارکنوں کیلئے فلاحی منصوبے بنانا ہوں گے کیونکہ پارٹی کا گراف بڑھانے کیلئے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں