9

سجن ٹُر گئے…

یکم دسمبر کی صبح کے آغاز کے ساتھ ہی طبیعت پر افسردگی چھائی ہوئی تھی کیونکہ اس دن میرے دیرینہ دوست چوہدری امجد علی وڑائچ مرحوم ومغفور کی تیسری برسی تھی، جن کے ساتھ گزرا ہوا وقت برسی کے موقع پر بہت یاد آیا، ان کی یاد میں آنکھیں اشکبار ہوئیں اور اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں دعائیں کیں کہ وہ اپنے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے چوہدری امجد علی وڑائچ کی کامل مغفرت’ کامل بخشش فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، چوہدری امجد علی وڑائچ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے، ان کی شخصیت کا احاطہ چند الفاظ یا چند سطور میں نہیں ہو سکتا اس کیلئے باقاعدہ طور پر ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے، مجھ پر ابھی اسی غم کی کیفیت طاری تھی کہ دوپہر کے وقت مفتی اظہار الحق زاہدی ایڈووکیٹ صاحب کا فون آیا جنہوں نے ایک افسوسناک خبر بتائی کہ نقیب پاکستان حاجی محمد عرفان یونس قادری صاحب اچانک حرکت قلب بند ہو جانے کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں۔ یہ خبر بجلی بن کر گری جس سے طبیعت کی افسردگی میں اور اضافہ ہو گیا، بے شک دنیا کا سب سے بڑا سچ یہی ہے ”انا ﷲ وانا الیہ راجعون”۔ ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہے۔ حاجی محمد عرفان یونس قادری (مرحوم ومغفور) کے ساتھ دوستانہ تعلقات تقریباً دو عشروں پر محیط ہیں، وہ اس ناچیز کی طرف سے منعقدہ سالانہ محفل میلاد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مستقل نقیب تھے، جو ہر سال اپنی گونا گوں مصروفیات کے باوجود ہماری محفل پاک کیلئے ضرور وقت نکالتے اور اپنی پرسوز آواز کے ساتھ محفل کی رونق کو دوبالا کر دیتے، وہ محفل کے آغاز سے قبل ہی تشریف لے آتے اور محفل کے اختتام کے بعد کافی دیر تک بیٹھے رہتے، مرحوم ومغفور حاجی محمد عرفان یونس قادری نے نقابت کے شعبہ میں بے حد عزت کمائی ان کی رہائشگاہ محلہ اسلام نگر مین بازار گلی نمبر4 میں ہے۔ کیسی عجب بات ہے کہ کچھ دن قبل حاجی صاحب نے اپنی بیٹی کی شادی کی تاریخ 27دسمبر مقرر کی اور وہ شادی کی تیاریوں میں مشغول تھے مگر فرشتہ اجل نے انہیں اپنی بیٹی کی رخصتی تک کی مہلت نہ دی، گزشتہ صبح انہیں اچانک دل کی تکلیف ہوئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر FIC لیجایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔ ان کی نمازجنازہ یکم دسمبر کی رات 8 بجے جیل روڈ پر واقع اکبر آباد والے قبرستان سے ملحقہ جنازہ گاہ میں ادا کی گئی۔ جس میں تمام مکاتب فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اس موقع پر ہر آنکھ ان کی جدائی کے غم میں اشکبار تھی۔ وہ انتہائی ملنسار اور ہنس مُکھ انسان تھے اور وہ نقابت کے علاوہ ٹریول ایجنسی اور وال پیپر لگانے کے شعبہ سے بھی وابستہ تھے۔ بے شمار لوگوں نے ان کی وساطت سے حج وعمرہ کی سعادت حاصل کی۔ کئی لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں لگے ہوئے وال پیپر آج بھی ان کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل راقم نے اپنی رہائشگاہ مدنی ہائوس 485-A چھوٹی ڈی گرائونڈ کی سڑک کا نام مدنی سٹریٹ رکھا اور اس کی فلیکسز حاجی محمد عرفان یونس قادری صاحب نے بنوائی بلکہ اپنے ہاتھوں سے لگائی بھی تھی۔ انہیں جس قدر بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ تین سال قبل یکم دسمبر کی شام میرے دوست چوہدری امجد علی وڑائچ ہمیں داغ مفارقت دے گئے تھے۔ اور اب تین سال بعد یکم دسمبر 2025ء کی صبح ایک اور ہمارے یار حاجی محمد عرفان یونس قادری بھی ہمیں چھوڑ گئے، دعا ہے کہ اﷲ رب العزت ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی ہر حاجت’ ہر ضرورت کو غیب کے خزانے سے پورا کرے۔ اور ہمارے محترم دوست حاجی محمد عرفان یونس قادری کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں