4

بچوں کو پراعتماد کیسے بنائیں؟

اسلام آباد (بیوروچیف) گھر،اسکول اور سوشل میڈیاہر جگہ بچوں پر یہ دبا ہوتا ہے، والدین کا اصل کام یہ ہے کہ بچے کے اندر اتنی مضبوطی پیدا کریں کہ وہ اس موازنہ کی دبا کا مقابلہ کر سکے اور پھر بھی پراعتماد رہے۔بچوں کی تعریف صرف تب نہ کریں جب وہ نمبر لائیں یا انعام جیتیں،ان کی کوشش، محنت اور سیکھنیکی تعریف کریں،جب بچہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کی کوشش بھی اہم ہے، تو اس کا اعتماد بڑھتا ہے۔ہربچہ ہر کام میں بہترین نہیں ہو سکتا، اور یہ بالکل ٹھیک ہے،کسی اور کی صلاحیت اس کے لیے خطرہ نہیں،جب بچہ یہ بات سمجھ لیتا ہے، تو وہ دوسری بچوں کومقابلہ نہیں بلکہ انفرادیت سمجھ کر دیکھتا ہے۔بچے غلطیاں کریں گے، یہ نارمل ہے،غلطی کو ناکامی نہ سمجھائیں، سبق سمجھائیں،جو بچہ غلطی سے نہ ڈرے، وہ نئی چیزیں سیکھنے کی ہمت رکھتا ہے، اور یہی اصل اعتماد ہے۔بچے وہی کرتے ہیں جو والدین کرتے ہیں،اگر آپ اپنے بارے میں اچھا بولیں، اپنی خامیاں قبول کریں، اور پرسکون رہیں،تو بچہ بھی یہی رویہ اختیار کرے گا،آپ کا رویہ ہی اس کا سب سے بڑا سبق ہوتا ہے۔بچے کو سکھائیں کہ وہ کل کے اپنے آپ سے بہتر بنے نہ کہ اپنے دوست سے زیادہ نمبر لائے۔سوال یہ ہونا چاہیے”کیا تم نے آج کچھ نیا سیکھا؟نہ کہ”کس کے نمبر زیادہ آئے؟”۔ جب بچیاپنے جذبات کوسمجھ لیتے ہیں،جیسے حسد، غصہ، شرمندگی، یا اداسی،تو وہ انہیں بہتر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں،جذبات کو سمجھنے سے ہمت آتی ہے، اور ہمت سے اعتماد بنتا ہے۔آخر میں بات بس اتنی ہے کہ بچے تب ہی پراعتماد بنتے ہیں جب گھر کا ماحول محبت، حوصلہ اور سمجھ بوجھ سے بھرپور ہو۔ اگر والدین روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی باتوں میں انہیں ہمت دیں، ان کی کوشش کی قدر کریں، غلطیوں پر سیکھنے کا موقع دیں اور خود بھی مثبت رویہ دکھائیںتو بچہ آہستہ آہستہ ایک مضبوط، پراعتماد اور خود پر یقین رکھنے والا انسان بن جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں