4

پاک’ چین دفاعی اشتراک سے دشمنوں میں خوف کی لہر (اداریہ)

پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی اشتراک نے دشمنوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں دونوں ملکوں کی دوستی کوئی نئی نہیں بلکہ دونوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ دونوں ملکوں کی دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور تعلقات محض سفارتی رسمیت سے آگے بڑھ کر اعتماد’ تعاون اور مشترکہ سلامتی کے گہرے تعلق میں تبدیل ہو چکے ہیں دونوں ملکوں کی طرف سے حالیہ مشترکہ جنگی مشقیں اسی دوستی کی تازہ مثال ہیں، چین جب بھی خطے میں پیچیدگیاں بڑھتے دیکھتا ہے تو پاکستان کے ساتھ ان دفاعی سرگرمیوں کو نہ صرف تقویت دیتا ہے بلکہ یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ ہو’ چند روز قبل بھارت کی جانب سے بھی جنگی مشقوں کا انعقاد ہوا تھا اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں پاکستان کیلئے یہ ضروری تھا کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی چین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنی دفاعی تیاریوں کا عملی مظاہرہ کرے پاکستان کے لیے چین کے ساتھ یہ حالیہ مشقیں تین بنیادی حوالوں سے انتہائی اہم تھیں’ اول’ پاک چین اعلیٰ سطحی اعتماد کو عملی شکل دینا۔ دوئم پاکستان کی پیشہ وارانہ صلاحیت کو مزید نکھارنا اور سوئم بھارت کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں کے جواب میں ایک متوازن اور مؤثر دفاعی بیانیہ تشکیل دینا، جب بھارت سرحدی فضاء میں ہتھیاروں کی نمائش کرتا ہے تو پاکستان کو بھی عالمی برادری کے سامنے یہ ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے کہ اس کا دفاع نہ صرف مضبوط ہے بلکہ عالمی معیار کے مطابق جدید ترین تربیت اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے’ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور چین کی مشترکہ جنگی مشقیں محض ”مشقیں” نہیں بلکہ ایک بھرپور پیغام تھیں کہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار ہے اور پاکستان اپنی سلامتی کے حوالے سے کسی سطح پر کمزور نہیں پاکستان اور چین کی دوستی کو اکثر دنیا میں ”ہر موسم کی دوستی” کہا جاتا ہے اور یہ محض نعرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے، چین کے ساتھ پاکستان کی مشترکہ دفاعی جنگی مشقیں پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کو مضبوط بناتی ہیں کیونکہ ان میں صرف جدید عسکری سازوسامان کے ساتھ تربیت شامل ہوتی ہے بلکہ وہ تجربات شامل ہوتے ہیں جو چین جیسے عسکری طور پر مضبوط ملک کے پاس دہائیوں سے جمع ہوئے ہیں پاکستان کے لیے یہ مشقیں دراصل دفاعی اعتماد میں اضافہ اور موجودہ مستقبل کے خطرات کی بہتر تفہیم کا ذریعہ ہیں دوسری جانب بھارت کی عسکری حکمت عملی ہمیشہ سے جارحانہ رہی ہے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی خواہش اسکے ہتھیاروں کی خریداریوں اور فضائی مشقوں سے عیاں ہے بھارت جدید لڑاکا طیارے سے میزائل سسٹم اور دیگر بھاری اسلحہ خریدنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتا ہے لیکن تاریخ یہ بتاتی ہے کہ عسکری طاقت کا استعمال نتائج نہیں دیتا’ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے تمام جنگی مقابلوں میں پاکستانی افواج نے جس پیشہ وارانہ مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کیا، وہ بھارتی عسکری منصوبہ سازوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے پاکستان نے ہمیشہ خطے میں بھارت کی کسی بھی حرکت کا بھرپور جواب دیا ہے اور یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بھارت کے اندر بھی ایک بڑا طبقہ پاکستان کی عسکری صلاحیت سے خائف رہتا ہے ماضی قریب کی فضائی جھڑپوں نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ پاکستان کی فضائیہ کسی بھی سطح پر پیچھے نہیں پاکستان نے بھارت کے سات جنگی جہاز گرائے، پاکستان نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی بھی دبائو میں جھکنے والا ملک نہیں، چین کے ساتھ پاکستان کی مشترکہ دفاعی مشقیں بھارت کیلئے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہیں کیونکہ وہ خطے میں چوہدراہٹ کے جو خواب دیکھ رہا ہے وہ اسے پورے ہوتے دکھائی نہیں دیتے پاک چین مشترکہ جنگی مشقیں نہ صرف دونوں ممالک کے دفاعی اعتماد کا مظہر ہیں بلکہ خطے کے امن کیلئے اہم ہیں پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے مگر بھارت اسے پاکستان کی کمزوری سمجھ کر اسے خوفزدہ کرنے کی پالیسیوں پر گامزن ہے مگر بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان کی دفاعی پوزیشن مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے بھارت کو یہ حقیقت سمجھنا ہو گی کہ دہشت گردی یا سرحدی اشتعال انگیزی سے خطے میں پائیدار امن نہیں آ سکتا اگر بھارت اپنے عوام کا مستقبل بہتر بنانا چاہتا ہے تو اسے اسلحہ کی خریداری اور خطے میں اپنی چوہدراہٹ کا خیال دل سے نکال کر امن کی بات کرنا ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں