78

BISP صوبوں کو منتقل کرنے کی تیاریاں (اداریہ)

ملک کو معاشی دشواریوں سے نکالنے کیلئے اسپیشل انیشیٹو فسیلٹیشن (SIFC) متحرک’ عوام کیلئے مالی امداد کے بڑے پروگرام (BISP) جو کہ صوبوں کے دائرہ کار میں آتا ہے اس کی ذمہ داریاں وفاق سے کم کرنے پر غور کیا گیا بے نظیر انکم سپورٹ اور دیگر صوبائی پراجیکٹس اور سبسڈیز کی مد میں وفاقی حکومت صوبوں کو 1000 ارب روپے کی ادائیگی کر رہی ہے جو اس کے مالی معاملات کے حوالے سے بوجھ ہے، فی الوقت صوبائی حکومتیں بی آئی ایس پی کی فنڈنگ کرنے سے گریزاں’ مالی امداد کا یہ پروگرام چونکہ صوبائی معاملہ ہے لہٰذا اسے صوبوں کو منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اسپیشل انیشیٹو فسیلٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور یہ کونسل صوبوں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے تاکہ ذمہ داریوں کی آئینی تقسیم کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی معاملات طے کئے جا سکیں صوبوں کے دائرہ اختیار میں مختلف پراجیکٹس اور سبسڈیز کی مد میں وفاق کی جانب سے تقریباً 1000 ارب روپے کی ادائیگی کی جا رہی ہے مشاورت کا مقصد وفاقی حکومت کے مالی بوجھ کے مسئلے سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صوبوں کے پاس خصوصاً 18ویں ترمیم کے بعد دستیاب فنڈنگ کا بہتر استعمال کیا جا سکے اس پالیسی کے تحت اور ایس آئی ایف سی کی سطح پر وفاقی اور صوبائی حکام کے فیصلے کی روشنی میں وفاق نے اپنے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں نئے صوبائی منصوبوں کو شامل کرنا یا ان کی فنڈنگ روک دی ہے پی ایس ڈی پی میں اس وقت تقریباً 300 ارب روپے کے منصوبے شامل ہیں جو خالصتاً صوبائی دائرے میں آتے ہیں، نئے صوبائی پراجیکٹس کیلئے فنڈز نہیں دیئے جائیں گے جبکہ پہلے سے جاری پرو منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا غیر معمولی معاملات جیسا کہ کم ترقی یافتہ اضلاع اور علاقہ جات کیلئے وفاقی حکومت کچھ منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کر سکتی ہے چونکہ اعلیٰ تعلیم بھی صوبائی معاملہ ہے لہٰذا وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی فنڈنگ بھی بند کی جا رہی ہے اسی طرح وفاقی حکومت آئندہ مالی سال سے ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی اور کھاد کیلئے سبسڈی نہیں دے گی کیونکہ یہ کام بھی صوبوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں ذرائع کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام معاملہ صوبوں کے دائرہ کار میں ہونے کی وجہ سے ایس آئی ایف سی میں زیربحث آیا ہے لیکن صوبوں کی عدم دلچسپی کے باعث وفاقی حکومت BISP کو مسلسل فنڈز فراہم کر رہی ہے ابتدائی طور پر تجویز یہ ہے کہ پروگرام کو (پچاس پچاس) فی صد کی شراکت کی بنیاد پر فنڈز فراہم کئے جائیں اور اس کے بعد کے مرحلے میں پروگرام کی تمام فنڈنگ صوبوں کو منتقل کی جائے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں اس پروگرام کیلئے 40 ارب روپے مختص کئے ہیں ایس آئی ایف سی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ صوبائی اسکیموں سے حاصل ہونے والے 100 ارب روپے کوداسو’ مہمند اور تربیلا جیسے بڑے میگا ہائیڈل پروجیکٹس پر خرچ کیا جائے گا،’ وفاقی حکومت کا مالی امداد کے پروگرام کو صوبوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ معاشی بہتری کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے فوری طور پر صوبائی حکومت کو اس فنڈ کیلئے پچاس فی صد رقم کے بندوبست کی ہدایت کرنا اور پچاس فی صد رقم وفاق کی جانب سے فراہم کرنے عندیہ اہم ہے اگر فوری طور پر وفاق صوبوں کی معاونت نہیں کرے گا تو مالی امداد کا یہ پروگرام متاثر ہو سکتا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی کوشش ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے فوری فیصلے کئے جائیں نئی حکومت میں محمد اورنگ زیب کو وفاقی وزیر خزانہ بنایا گیا ہے وزیرخزانہ کو ٹاسک سونپا گیا ہے کہ وہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے حکمت عملی مرتب کریں آئی ایم ایف وفد کے پاکستانی اقتصادی ٹیم سے مذاکرات 14مارچ سے 18مارچ تک جاری رہیں گے نئے معاہدے اور جاری پروگرام کے ایک ارب 10کروڑ ڈالر کی قسط پر بات چیت ہو گی، اتحادی حکومت کے گزشتہ 16کے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کی خبریں گرم رہیں تاہم اتحادی حکومت نے اس کا موقع نہیں دیا نگران وفاقی حکومت نے بھی مالی دشواریوں کا سمجھ داری سے مقابلہ کیا اب جبکہ ایک بار پھر ملک میں اتحادی حکومت قائم ہو چکی ہے لہٰذا امید کی جا رہی ہے کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکال لیا جائے گا اﷲ کرے اتحادی حکومت کا دور ملک میں مہنگائی’ بے روزگاری’ بدامنی پر قابو پانے میں بھی کامیاب ہو’ کاروباری طبقہ کی مشکلات کوآسان کرنے سمیت ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے فوری اور دیرپا فیصلے کرنے میں کامیاب ہو اسی میں ملک وقوم کا مفاد مضمر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں