87

CTO کے حکم پر وارڈنز کا کام چالان کرنا رہ گیا ، ٹریفک نظام درہم برہم

فیصل آباد (سٹاف رپورٹر) چیف ٹریفک آفیسر فیصل آباد مقصود احمد لون نے ٹریفک کا نظام بہتر بنانے کی بجائے ٹریفک پولیس کو شہریوں کے چالان کرنے پر لگا دیا، سیکٹر انچارج اور ٹریفک وارڈنز کو روزانہ 100 چالان اور لرنر لائسنس بنوانے کی ڈیوٹیاں تفویض کر دیں۔ ٹارگٹ پورا نہ کرنے والے اور فیڈبیک نہ دینے والے سیکٹر انچارج اور ٹریفک وارڈنز کی سرزنش اور محکمانہ کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ تفصیل کے مطابق سی ٹی او فیصل آباد نے چارج سنبھالتے ہی شہر میں ٹریفک کے نظام میں بہتری لانے کی بجائے تمام تر توجہ ریونیو اکٹھا کرنے پر مرکوز کر رکھی ہیں، شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ شہر کے اکثر ٹریفک سگنلز خراب اور ٹریفک وارڈنز چوراہوں سے غائب نظر آتے ہیں، کروڑوں روپے ماہانہ ریونیو جمع کرنے کے باوجود ٹریفک پولیس ٹریفک سگنلز کو درست نہیں کروا سکی۔ سی ٹی او نے شہر بھر کے ٹریفک سیکٹر انچارج اور ٹریفک وارڈنز کو روزانہ 100 چالان اور لرنر لائسنس بنوانے کا ٹارگٹ دے رکھا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ان سے فیڈبیک رپورٹ لی جاتی ہے۔ اگر کسی سیکٹر میں چالانوں کی شرح اور لرنر لائسنس بنوانے کی تعداد کم ہو تو مذکورہ ٹریفک عملہ کی سرزنش کرنے کے ساتھ ساتھ بازپرس کی جانے لگی۔ جبکہ بلاوجہ شہریوں کے چالان کرنے پر لڑائی جھگڑے بھی معمول بن چکے ہیں۔ ٹریفک چالانوں کے ریٹ میں بھی کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ بلاوجہ چالان کرنے پر شہری حلقوں نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی’ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور’ آر پی او فیصل آباد ڈاکٹر عابد خان’ سی پی او کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کو شہریوں کے بلاوجہ چالان کرنے سے روکا جائے، ٹریفک پولیس کو شہر کی ٹریفک کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں