11

FBR کا جیو ٹیگنگ سے دکانداروں کی نشاندہی پر غور (اداریہ)

ایف بی آر نے ملک کے تین بڑے شہروں میں زمینی سروے شروع کرنے پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ جیو ٹیگنگ کی مدد سے ممکنہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز کی نشاندہی کی جا سکے اور انہیں پوائنٹ آف سیل مشینوں سے منسلک کیا جا سکے یہ نفاذی اقدام حکومت کی اس سنجیدگی کو ظاہر کرے گا کہ وہ واقعی ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہے اگرچہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ موجودہ مالی سال کے دوران تاجروں بشمول ریٹیلرز اور ہول سیلرز کی طرف سے 413ارب روپے کا کل ظاہر شدہ ٹیکس سامنے آیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 187ارب روپے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے تاہم انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اس 413ارب روپے میں سے کتنا ٹیکس سیلز ٹیکس کی شکل میں اور کتنا انکم ٹیکس کی صورت میں جمع ہوا ذرائع کا کہنا ہے کہ ظاہر کی گئی یہ پوری رقوم عملی طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہوئی، کیونکہ اس میں مختلف ایڈجسٹمنٹس کی گئی تھیں اور اصل میں ادا کیا گیا ٹیکس اس سے کہیں کم تھا تاجر دوست اسکیم کی ناکامی کے بعد ایف بی آر اب پہلے مرحلے میں کراچی’ لاہور’ اسلام آباد میں زمینی سروے شروع کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ ان افراد یا دکانوں کی نشاندہی کی جا سکے جو ممکنہ ٹیکس دہندگان ہو سکتے ہیں ایف بی آر ان تین شہروں میں اپنے عملے کے ساتھ گاڑیاں فراہم کرے گا تاکہ بڑے شاپنگ مالز اور ایسی دکانوں کا سروے کیا جا سکے جو POS سے منسلک تو ہیں مگر رسیدیں اس کے ذریعے جاری نہیں کرتیں اگر یہ پائلٹ منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو اسے ملک بھر میں پھیلایا جائے گا ایف بی آر کے ایک افسر کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 11000 دکانیں (POS) سے منسلک ہیں’ اور اگر ان کی برانچز کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 22000 تک پہنچ جاتی ہے ایف بی آر کے اندازے کے مطابق ملک میں 50000 سے ایک لاکھ دکانوں کو (POS) سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے اور ایک ایسا نظام قائم کیا جائے گا جس کے تحت اگر کوئی دکان POS کے بغیر رسید جاری کرے گی تو اسے جرمانہ ادا کرنا ہو گا ایسا نظام پہلے ہی اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری (ICT) کے ریستورانوں اور ہوٹلوں میں کامیابی سے نافذ کیا جا چکا ہے آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو تاجر دوست اسکیم کے ذریعے 50ارب روپے اکٹھے کرنے کا اشاریاتی ہدف دیا تھا لیکن رواں مالی سال کے 9ماہ گزرنے کے باوجود ایف بی آر اب تک صرف 20لاکھ روپے سے بھی کم جمع کر پایا ہے آئی ایم ایف نے ابھی تک یہ ہدف واپس نہیں لیا جس کی وجہ سے ایف بی آڑ کو بجٹ 2025-26 کا انتظار کیے بغیر نفاذی اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا گیا یہ اقدامات ٹیکنالوجی کی مدد سے کئے جا رہے ہیں جن میں جیو ٹیگنگ کے ذریعے ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا تاکہ ان دکانوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے جو ٹیکس ادا کرنے میں لاپرواہی دکھا رہی ہیں،، آئی ایم ایف کی جانب سے تاجر دوست اسکیم کے تحت 50ارب روپے اکٹھے کرنے کا ایف بی آر کو ہدف دیا گیا تھا مگر تاجر دوست اسکیم ناکامی سے دوچار ہونے کے بعد ایف بی آر مقرر ہدف کا نصف بھی جمع نہ کر پائی جو ادارہ کی ناقص حکمت عملی اور افسران کی نااہلی تصور کی جا رہی ہے اپنے ہدف میں ناکامی کے بعد اب ایف بی آر نے ملک کے 3بڑے شہروں اسلام آباد کیپیٹل’ کراچی’ لاہور جیسے بڑے تجارتی مراکز سے ٹیکس جمع کرنے کی پلاننگ کی ہے اور اس سلسلے میں جیو ٹیگنگ سے مدد لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ایف بی آر تینوں شہروں میں اپنے عملے کے ساتھ گاڑیاں فراہم کرے گا اور متعلقہ افسران وعملہ ان دکانوں شاپنگ مالز اور بڑی بڑی مارکیٹوں کا سفروے کر کے اندازہ لگائے گا کہ ان میں سے کتنی دکانوں’ مارکیٹوں’ شاپنگ مالز ایف بی آر کی طرف سے لگائی گئی ان مشینوں سے منسلک ہیں جن کے ذریعے دکان داروں کے لین دین کا تمام ریکارڈ چیک کیا جا سکتا ہے فی الوقت آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدوں کے مطابق ٹیکس نظام کو جدید اور زیادہ سے زیادہ جمع کرنا ہی ایف بی آر کا مقصد ہے لہٰذا ایف بی آڑ نے نئے نظام کے تحت تین بڑے شہروں سے اس منصوبے کا آغاز کرنے کا پلان ترتیب دیا ہے اس میں کامیابی حاصل ہونے کے بعد مزید شہروں میں اس کو آزمایا جا سکتا ہے ممکن اس مقصد سے ایف بی آر اپنے اہداف کو حاصل کر سکے لیکن ہمارے خیال میں ایف بی آر افسران اور عملہ کو صبر وتحمل سے کام لینا ہو گا سختی سے معاملات بگڑ سکتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس اہداف حاصل کرنے کیلئے کوئی ایسا طریقہ وضع کیا جائے جس پر اعتراض کم اور احتجاج ہونے کا امکان کم سے کم ہو اسی سے ایف بی آر اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں