36

IMF بحالی پروگرام سیاسی کھیل تماشہ بن گیا

اسلام آباد(بیوروچیف)پاکستان کے لئے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ محدود ہوتے جارہے ہیں۔اس کے باوجود30جون2023ء تک پروگرام کی مقررہ ڈیڈ لائن گزرنے سے قبل ہی اس کے احیا کے امکان کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ ساڑھے چھ ارب ڈالرز کی تو سیع شدہ فنڈ سہولت (ای ایف ایف)کے تحت گیاہواں جائزہ کل بدھ کو لاگوہونے جارہا ہے جبکہ التوا شدہ نواں جائزہ ابھی تک نا مکمل ہے ۔ دسواں جائزہ گزشتہ 3فروری کو ہی واجب ہوگیا تھا جو پورا ہی نہ ہوا جس کیلئے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں ۔اعلی حکومتی ذرائع نے بتایاہے کہ یہ معاملہ گزشتہ 80دنوں سے زیر التوا ہے ۔آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ اسے بیرونی فنانسنگ ضروریات کی تصدیق کا انتظارہے ۔ اس کے باوجود کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ارب ڈالرز بیرونی سرمایہ کاری کی ضمانت دے دی ہے ۔ تا ہم آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک کی جانب سے دو ارب اور ایشین انفرااسٹر کچر انوسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی )کی جانب سے 90کروڑ ڈالرز فراہمی کی توثیق چاہتا ہے ۔اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارہ اسٹاف لیول پر سمجھوتے سے گریزاں ہے ۔2سے 3ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے بغیر آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے پر تیار نہیں ‘ دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ پاکستان کے ساتھ سیاست کررہاہے اسٹاف لیول معاہدہ بہت پہلے ہوجانا چاہئے تھا یہ سیاسی کھیل کے سواکچھ نہیں رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ نواں جائزہ نا مکمل ہے ۔جبکہ زرمبادلہ ذخائر گھٹ کر محض4.4ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں