92

IMF سے مذاکرات مکمل’ قرضہ ملنے کے امکانات واضح (اداریہ)

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ جائزہ مشن کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو گئے، آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہے 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط ملنے کے قوی امکانات ہیں پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ساڑھے 7ارب ڈالر کے اگلے 4سالہ پروگرام کا بھی خواہش مند ہے جس کیلئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مذاکرات کیلئے اگلے ماہ واشنگٹن جائیں گے’ مذاکرات کی کامیابی کے بعد پاکستان کو ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالرز کی قسط ملے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے آج رات اعلامیہ جاری کئے جانے کا امکان ہے، دوسری جانب وزیرخزانہ اورنگزیب سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات ہوئی ملاقات میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان قرض پروگرام پر تبادلہ خیال ہوا وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت سے آگاہ کیا ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان میں معاشی اصلاحات سے متعلق اہداف کیلئے امریکی تعاون کا بھی جائزہ لیا گیا ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملک کے نئے ٹیکس نظام اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری سمیت پاکستان کے اصلاحاتی اہداف کو پورا کرنے کیلئے مزید اقدامات پر بھی بات چیت ہوئی، امریکی سفیر نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو مکمل کرنے کیلئے امریکی حکومت کی حمائت کی یقین دہانی کرائی امریکی سفیر نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں امریکہ پاکستان اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم پر زور دیا،، پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے درمیان اسٹینڈبائی ارینجمنٹ کے تحت مذاکرات کی کامیابی اور 1.1ارب ڈالر ملنے کا امکان خوش آئند ہے آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ قسط ملنے کے بعد ملکی معاشی صورتحال میں بہتری ہو گی پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ساڑھے 7ارب ڈالر کے اگلے 4سالہ پروگرام کیلئے بھی پُرامید ہے اس سلسلے میں وزیر خزانہ سرگرم ہیں انہوں نے امریکی سفیر سے ملاقات بھی کی ہے ملاقات میں امریکی سفیر نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی،، دوسری جانب گورنر سٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں 2ارب ڈالر قرضے کے رول اوور کی توقع ہے جبکہ حکومت نے مزید 4ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کرنے کی پلاننگ کی ہے گورنر سٹیٹ بنک محمد جمیل نے کہا کہ حکومت کو مالی سال کے بقیہ 3ماہ میں 4.8ارب ڈالر کی ادائیگیوں کا انتظام کرنا ہے انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24ء کی مجموعی بیرونی مالی ذمہ داریاں 24.3 ارب ڈالر ہیں مالی سال 2024 میں اب تک 13.5 ارب ڈالر کا بیرونی قرض ادا کر چکے ہیں رواں مالی سال کے اختتام پر سود کی ادائیگی کی مد میں ایک ارب 30کروڑ ڈالر کی ضرورت ہو گی اور مالی سال 2024ء کے اختتام پر حکومت نے 24.30 ارب ڈالرز کی ادائیگی کر لی ہے 20.40 ارب ڈالر اصل قرض اور 3.90 ارب ڈالر سود کی مد میں ادا کرنے ہیں، بیرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کے حوالے سے گورنر سٹیٹ کی رپورٹ واقعی لمحہ فکریہ ہے کیونکہ جب ملک سے اتنی بڑی رقوم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کی جائے گی تو ملک کا معاشی اقتصادی نظام چلنا تو دشوار ہو گا موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے کوشاں ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی برآمدات پر خصوصی فوکس کیا جائے انڈسٹری کیلئے مراعات کا اعلان کیا جائے انڈسٹری چلے گی تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے برآمدات میں اضافہ ہو گا تو قیمتی زرمبادلہ میں اضافہ ہو گا ملکی معیشت کو تقویت ملے گی قرضوں کے سود کی ادائیگی میں مدد ملے گی معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیلئے حکومت کو اشرافیہ کو دی جانے والی مراعات سہولیات ختم کرنی چاہئیں خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی پرائیویٹائزیشن میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے پی آئی اے’ سٹیل مل’ بجلی کمپنیاں اور پاور پلانٹس سمیت ایسے تمام ادارے جن کی بحالی کیلئے حکومت کو بڑی بڑی رقوم فراہم کرنی پڑتی ہیں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے۔ تاکہ خزانے پر بوجھ میں کمی آئے اور ان اداروں کو بھی نجی شعبہ کے تعاون سے چلایا جا سکے وزیراعظم شہباز شریف کو تمام سیاسی جماعتوں کو ایوان میں ساتھ لیکر چلنا چاہیے اس وقت عسکری قیادت بھی سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ ہے اور ملک کی معیشت کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کر رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت معیشت کی بحالی کیلئے فوری اور سخت فیصلے کرنے سے نہ گھبرائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں