30

IMF قسط مہنگائی ، قرضوں کی ادائیگی ، نئی حکومت کیلئے بڑے چیلنج قرار

اسلام آباد (بیوروچیف) اقتصادی ماہرین نے خبردارکیا ہے کہ ہنی مون کا کوئی وقت نہیں،نء حکومت کو پہلے دن سے ہی فائر فائٹنگ کرنا پڑیگی، معاشی ایجنڈے کی کامیابی کیلئے نئے سیٹ اپ میں ایس آئی ایف سی کا مرکزی کردار ہو گا ۔عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ آئندہ بننے والی حکومت کو آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کا حصول ، مہنگائی میں کمی اور قرضوں کی بروقت ادائیگی نئی حکومت کیلئے بڑے چیلنجز ہوں گے۔اقتصادی ماہرین نے معاشی میدان میں خطریکی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کمزور مخلوط حکومت کیلئے معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانا اور بلند مہنگائی کیمارے عوام کو ریلیف دینا انتہائی مشکل ہوگا ۔ اگلے3 سال میں 74ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے نئے قرض کا حصول بڑا چیلنج ہو گا ۔ ڈاکٹر ساجد امین (ماہر اقتصادی امور)نے کہا کہ نئی حکومت کیلئے کوئی ہنی مون پیریڈ نہیں ہے اور صرف چیلنجز ہیں ، صرف ایک ایجنڈا ہے وہ ہے اکنامک ریکوری اور عام ادمی کی حالات زندگی کو بہتر بنانا ائی ایم ایف کو انگیج کرنا ہوگا فوری طور پہ ائی ایم ایف کے پاس جانا ایک کوئلیشن میں رہتے ہوئے یہ مجھے لگتا ہے بڑا اہم اس کے اندر ہوگا اتنا ہی اہم ایجنڈا ہوگا کہ انفلیشن کو کیسے کنٹرول کیا جائے اور عام آدمی کو کیسے ریلیف دیا جائے۔اقتصادی ماہرین کیمطابق پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری ناگزیر ہے۔ شرح سود میں کمی اورغیرضروری انتظامی اخراجات میں کفایت شعاری اختیار کرنا ہو گی ۔ برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ایس آئی ایف سی فورم کا کلیدی کردار ہو گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں