73

IMF کا گیس صارفین کیلئے سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ (اداریہ)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پٹرولیم ڈویژن میں حکام سے کہا ہے کہ جب تک پروٹیکٹڈ گیس صارفین کوبے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میکنزم کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہو جاتا اس وقت تک کراس سبسڈی ایک ہی مرتبہ میں ختم نہ کی جائے اور اسے مرحلہ وار ختم کیا جائے تاہم آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ آر ایل این جی کو گھریلو صارفین تک منتقل کرنے کیلئے گیس صارفین کیلئے بجٹ سبسڈی ختم کر دی جائے، حکومت نے 2022-23ء میں گھریلو صارفین کو آر ایل این جی کی طرف منتقلی کی مد میں 40ارب روپے کی سبسڈی دی تھی جبکہ رواں مالی سال 2023-24 کے دوران ایل این جی کی طرف منتقلی کی مد میں صارفین کو 29ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اس مرتبہ حکومت نے پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے یکم فروری 2024ء سے گیس کے نرخوں میں 40تا 65.29 فی صد اضافہ کر دیا ہے تاکہ 100 ارب روپے کی کراس سبسڈی ختم کی جا سکے ایسے صارفین جو ماہانہ 0.24 ہیکٹو میٹر گیس استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخوں میں 90 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (یا 65.29) فی صد اضافہ کر کے 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے جو پہلے 121 روپے تھا ایسے پروٹیکٹڈ جو 0.5 ہیکٹو میٹر گیس ماہانہ استعمال کرتے تھے ان کے لیے بھی نرخوں میں 100 روپے اضافہ کر کے ٹیرف 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے جبکہ ایسے صارفین جو 0.9 ہیکٹو میٹر گیس ماہانہ استعمال کرتے ہیں ان کیلئے نرخوں میں 40فی صد اضافہ کرتے ہوئے اسے 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے، قوت خرید کو مدنظر رکھتے ہوئے نرخوں میں اضافے کیلئے اب بھی گنجائش رکھی گئی ہے تاہم آئی ایم ایف چاہتا ہے زد پذیر طبقے کو قابل برداشت نرخوں کے دائرے میں رکھا جائے، آئندہ مالی سال 2024-25 کے دوران گھریلو صارفین کیلئے سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دی جائے گی اور آر ایل این جی کی طرف سے منتقلی کیلئے اخراجات (ویٹ ایوریج کاسٹ آف گیس) موڈ کے تحت صارفین سے وصول کی جائے گی کیونکہ اب یہی طریقہ گیس کمپنیوں کی آمدنی کا تخمینہ لگانے کے میکنزم کا حصہ بن چکا ہے،، مہنگائی کے مارے گیس صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، حکومت عالمی مالیاتی فنڈ سے مزید قرضے حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی تمام شرائط بلاچوں وچرامان رہی ہے آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ سال سے گیس صارفین کیلئے سبسڈی ختم کر دی جائے گیس صارفین کو دی جانے والی سبسڈی کے خاتمہ کے بعد ان کیلئے گیس کے بل ادا کرنا مشکل ہو جائیں گے بے چارے عوام پہلے ہی بجلی کے بھاری بلوں سے تنگ ہیں تھوڑی بہت رعایت جو گیس سبسڈی کے باعث مل رہی تھی اسکے ختم ہونے کے بعد ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا آئی ایم ایف سے لئے گئے قرضے حکمرانوں’ اشرافیہ پر اثرانداز ہونے کے بجائے عام آدمی کو متاثر کر رہے ہیں آئی ایم ایف نے حکومت کو مراعات یافتہ افراد سے مراعات واپس لیکر عام تک اس کے ثمرات منتقل کرنے کی تجویز بھی دی تھی مگر اس پر عمل کرنے میں نجانے کون سی بات مانع ہے کہ ان کے خلاف حکومت کوئی اقدام کرنے سے کترا رہی ہے جبکہ عام آدمی پر اس کا بس چلتا ہے کیونکہ عام آدمی کچھ بول نہیں سکتا اور بجلی’ گیس کے بھاری بلوں کے بوجھ تلے دبے رہنے کے باوجود ان کی ادائیگی چاہے کسی سے ادھار لیکر ہی کرنا پڑے کرتا ہے ملک میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہونے کے باوجود صارفین کو گیس کی فراہمی کیلئے اوقات مقرر کرنا اور اس کے نرخوں میں آئے روز اضافہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے 75برس سے زائد عرصہ ہو گیا اس دوران فوجی حکومتیں بھی آئیں اور سویلین حکومتیں بھی مگر بجلی کی قلت کا مستقل انتظام نہ کیا جا سکا دنیا بھر کی حکومتیں آبائی ذخائر سے سستی بجلی پیدا کر رہی ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارے سیاستدان کالاباغ ڈیم کی تعمیر کیلئے ایک ہونے کیلئے تیار نہیں جو ڈیم زیرتعمیر ہیں وہاں پر کام کرنے والے انجینئرز اور عملہ پر حملے کئے جا رہے ہیں تاکہ ان پر کام بند ہو جائے حکومت تمام تر وسائل کے باوجود زیرتعمیر ڈیموں پر کام کرنے والوں کی سکیورٹی سخت کی جائے حکومت کو سستی بجلی پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ گیس کے نئے دریافت ہونے والے ذخائر کو بھی استعمال میں لانے کے انتظامات کرنے چاہئیں تاکہ انڈسٹری اور صارفین کو گیس کی مسلسل فراہمی ممکن بنائی جا سکے اور گیس کے نرخوں میں بھی کمی ممکن بنائی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں