فیصل آباد(آن لائن) MDCATکئی سالوں سے تنازعات کا شکار، پنجاب کے سٹوڈنٹس پریشان،والدین کا حکو مت سے مطا لبہ MDCAT کی واضح پا لیسی مرتب کی جا ئے، آن لا ئن کے مطا بق MDCATمیڈیکل کالجز میں کالجوں کیلئے FSCسٹوڈنٹس سے PMDCکے ماتحت ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ اس میں چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں ایک دن انعقاد کیا جاتا ہے رواں سال 22ستمبر 2024 کو ٹیسٹ لینا تھا۔ پہلے تو سندھ میں پیپر لیک ہوا۔ لوگ سندھ ہائیکورٹ گئے ہائیکورٹ نے چاروں صوبوں میں داخلے رکوا دیئے۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں والدین نے رٹ دائرکر دی کہ ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے حالانکہ پیپر لیک نہیں ہوا تھا صرف یہ وجہ بتائی گئی کہ پیپر اس سال مشکل تھا جبکہ پچھلے سالوں میں وفاق کا ٹیسٹ آسا ن ہوتا تھا جبکہ پنجاب کا مشکل اور پنجاب کے کالجز میں زیادہ داخلے وفاق والوں کو ملنے تھے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آرڈر پاس کر دیا کہ ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے اورلیا بھی آسان جائے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ پہلے MDCAT2024بھی برقرار رکھا جائے جبکہ PMDCکے ایکٹ کے مطابق ایک سال میں ایک ہی ٹیسٹ ہو سکتا ہے اسلام آباد کی ایلیٹ کلاس کوفائدہ دینے کیلئے ہائیکورٹ بھی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ٹیسٹ بالکل آسان ہو اس لئے نہ صرف پنجاب بلکہ باقی صوبوں کے لائق سٹوڈنٹس کو نقصان ہوگا فیڈرل کے سٹوڈنٹس کیلئے ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ ٹیسٹ Recoduct کرو ادیا جائے اور آسان پیپر دیا جائے ٹیسٹ نمبر1یا ٹیسٹ نمبر2میں سے جو نمبر چاہئیں رکھ سکتے ہیں۔ ہائیکورٹ کا یہ شاہی حکم پنجاب کے ہونہار سٹوڈنٹس کیلئے کس قدر ذہنی اذیت کا باعث ہے انہیں اندازہ ہی نہیں ہے پنجاب کے اچھے سٹوڈنٹس جو اچھا Aggregateبنا کر بیٹھے ہوئے تھے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے بعد وہ بے یقینی کا شکار ہوگئے ہیں MDCATکئی سالوں سے تنازعات کا شکار ہے کبھی KPKمیں پیپر لیک ہو جاتا ہے کبھی سندھ کا پیپر لیک ہو جاتا ہے عدالتیں سٹے آرڈر جاری دیتی ہیں جس سے سٹوڈنٹس کا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے سٹوڈنٹس کو سمجھ ہی نہیں آتی کہ داخلہ کہاں لیا جائے اس MDCATکو بالکل ہی ختم ہونا چاہئے کیونکہ یہ غریب بچوں کا استحصال ہے کیونکہ غریب بچہ تو اکیڈمیز کی ٹیوشن فیس ہی نہیں دے سکتا جوکہ لاکھوں میں ہوتی ہیں PMDCکو بالکل احساس نہیں کہ بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے اور بجے نفسیاتی مسائل کا شکات ہو رہے ہیں بچے اپنے مستقبل کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں۔
2