61

PIAکاخسارہ 630 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

اسلام آباد (بیوروچیف) عالمی بینک کے کمرشل ونگ انٹرنیشنل فنانس کارپوریش (آئی ایف سی)نے پاکستانی حکام کو کئی اہم چیلنجوں کے بارے میں آگاہ کیا ہے جو ملک کے تین بڑے انٹرنیشنل ایئر پورٹس کی کامیاب آٹ سورسنگ کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔آئی ایف سی پاکستان کے 3 عالمی ہوائی اڈوں اسلام آباد، لاہور اور کراچی کی آٹ سورسنگ سے متعلق ٹرانزیکشن ایڈوائزر ہے جو اپریل سے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کا جائزہ لے رہا ہے اور آٹ سورسنگ کی تیاری کر رہا ہے۔تاہم گزشتہ مخلوط حکومت نے حال ہی میں کارپوریشن سے کہا کہ وہ لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں کی آئوٹ سورسنگ کو روکے اور اسلام آباد ایئرپورٹ کی آٹ سورسنگ پر توجہ مرکوز کرے۔آئی ایف سی نے پبلک سیکٹر ہوائی اڈوں کے مالک اور آپریٹر محکمے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے)کو دی گئی اپنی جائزہ رپورٹ میں کئی ایسے مسائل پر روشنی ڈالی جو بڈنگ سے قبل حل نہ ہونے کی صورت میں آٹ سورسنگ کے عمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اس لیے ان مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے مداخلت اور پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔درپیش اہم مسائل میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پر واجبات، قابل حصول وصولیاں، ملک کی بے یقینی معاشی صورتحال، رعایتی فیس، پی سی اے اے ٹیرف/یوزر چارجز میں اضافہ/ریگولیشن میکانزم، آٹ سورسنگ سے متاثر ہونے والے اس کے ملازمین کا مستقبل اور موجودہ کنٹریکٹ شدہ ارینجمنٹ سے متعلق ہیں۔گزشتہ سال ستمبر تک پی آئی اے کا خسارہ 630 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔آئی ایف سی نے رعایت دہندہ اور پی سی اے اے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)میں غیر ملکی کرنسی اکانٹ برقرار رکھنے کی اجازت دینے کی بھی سفارش کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حکومت غیر ملکی کرنسی کی دستیابی، تبدیلی اور منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر سکتی ہے اور غیر ملکی کرنسی کے اتار چڑھا کی وجہ سے ممکنہ نقصان کے خدشات کو کم سے کم کرسکتی ہے۔ٹرانزیکشن ایڈوائزر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ایئر پورٹس پر سروس کو بہتر بنانے کا انحصار زیادہ تر ہوائی اڈوں پر کام کرنے والے سرکاری اداروں کی کارکردگی پر ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں